نائجیریا میں پولیس نے ہم جنس پرستوں کی شادی کا جشن منانے والے کم از کم 67 افراد کو حراست میں لے لیا۔
ریاستی پولیس کے ترجمان برائٹ ایڈافی نے میڈیا کو بتایا کہ ”ہم جنس پرست مشتبہ افراد“ کو جنوبی ڈیلٹا ریاست کے ایکپن قصبے سے پیر28 اگست کی رات تقریبا 2 بجے ایک تقریب کے دوران گرفتارکیا گیا جو ان میں سے 2 کی شادی کی تقریب تھی۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ مغربی افریقی ملک میں ہم جنس پرستی کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔
نائجیریا کے سابق صدرگڈلک جوناتھن کے دور حکومت میں ہم جنس پرستوں کی شادی پر پابندی اور ہم جنس پرستوں کے ساتھ ’تعلقات‘ پر پابندی عائد کرنے کے قانون پر بین الاقوامی سطح پر شدید احتجاج کیا گیا تھا۔
تاہم قدامت پسند ملک میں بہت سے لوگ اس قانون کی حمایت بھی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ 30 سے زائد افریقی ممالک پہلے ہی ہم جنسوں کے مابین تعلقات پر پابندی عائد کرچکے ہیں اور نائجیریا میں ہم جنس پرستوں کی گرفتاریاں عام ہیں۔
ریاستی پولیس کے ترجمان برائٹ ایڈافی کے مطابق، ’ڈیلٹا میں پولیس نے ایکپن کے ایک ہوٹل پر دھاوا بولا جہاں ہم جنس پرستوں کی شادی ہو رہی تھی ۔ ابتدائی طور پر 200 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا،بنیادی تحقیقات کے بعد ان میں سے 67 کو حراست میں لیا گیا‘۔
انہوں نے کہا، “حیرت انگیزبات یہ تھی کہ ہم نے دو مشتبہ افراد کو دیکھا، ویڈیو ریکارڈنگ ہے جہاں وہ اپنی شادی کی تقریب انجام دے رہے تھے۔ “ہم افریقہ میں ہیں اور ہم نائجیریا میں ہیں۔ ہم مغربی دنیا کی نقل نہیں کر سکتے کیونکہ ہمارے پاس ایک جیسی ثقافت نہیں ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ائجیریا میں پولیس افسران ”اپنے ہاتھ نہیں جوڑ سکتے“ اور ہم جنس پرستوں کو ملک میں کھلے عام اپنے رجحان کا اظہار کرتے نہیں دیکھ سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ نائجیریا میں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی اور تحقیقات کے اختتام پر مشتبہ افراد پر عدالت میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔