صدر بشپ چرچ آف پاکستان اینڈ ایجوکیٹرز بشپ آزاد مارشل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ دو سال بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک کم عمر مسیحی بچی نایاب گل کی جبری تبدیلی مذہب اور جبری شادی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے وفاق اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔
بشپ آزاد مارشل کے مطابق نایاب بمشکل 14 سال کی تھی جب اسے جون 2021 میں گوجرانوالہ میں غریب والدین کے گھرسے اغوا کیا گیا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے بچی کے والدین کی درخواست مسترد کر دی تھی اور صرف اس کے بیان پر بھروسہ کرتے ہوئے بچی کو اس کے نام نہاد مسلم شوہر کی تحویل میں دے دیا تھا۔
انہوں نے بچی کی جانب سے یہ بیان دباؤ میں دیے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے لکھا کہ، ’جیسا کہ اس طرح کے تقریبا تمام معاملوں میں دیکھا گیا ہے‘۔
بشپ آزاد مارشل نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ، ’ہم امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ شادی کیلئے اکثریتی عمر سے متعلق تعزیراتی اور شرعی قوانین کے درمیان فرق دور کرے گی تاکہ پاکستان میں اقلیتی لڑکیوں کی جبری مذہب تبدیل کرنے کے خلاف روک تھام ہو سکے‘۔