ایک طرف توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی رہائی کے روبکار جاری کئے جاچکے ہیں، وہیں ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں ہونے والی سائفر کیس کی سماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 ستمبرتک توسیع کیے جانے کے بعد ان کے وکلاء نے جیل میں سماعت کیخلاف بھی درخواست کردی ہے، جس کی سماعت کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگی۔
عمران خان کو جج ابوالحسنات کے روبرو پیش کیا گیا۔ سماعت سیکیورٹی خدشات کے پیش نظراٹک جیل میں مقرر کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری لگانے کے بعد اُن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔
سائفرکیس کی سماعت جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔
سماعت کے موقع پر اٹک جیل کے باہرسخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔
سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے وکلاء نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کا جیل ٹرائل نہیں ہوسکتا۔
سائفر کیس میں عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔
وزارت قانون نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر گزشتہ روز منگل 30 اگست کو اٹک جیل میں سماعت کی خصوصی اجازت دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
سماعت سے قبل قانونی امور پر ترجمان عمران خان نعیم پنجوتھا نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں تحفطات کا اظہارکرتے ہوئے لکھا کہ، ’لیگل ٹیم کے نام دیے تھے لیکن ایک وکیل کو جانے کی اجازت دی جا رہی ہے، یہ کیسا کیس چل رہا جس میں میں وکلاء کو بھی قانون کے مطابق رسائی نہیں‘۔
کچھ دیر بعد بیرسٹرسلمان صفدر، انتظارپنجوتھا اورنعیم پنجوتھا کو جیل کے اندرجانے کی اجازت دے دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وکیل سلمان صفدر نے عمران خان کی درخواستِ ضمانت بعد ازگرفتاری دائرکردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے منگل کو ہی سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کی معطلی اور ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت پررہائی کا حکم جاری کیا تھا۔
اس فیصلے کے کچھ دیر بعد اسلام آباد کی اخصوصی عدالت نے سائفر گمشدگی کیس میں عمران خان کو اٹک جیل ہی میں زیرحراست رکھنے اورآج 30 اگست کو خصوصی عدالت کے سامنے پیش کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
سائفرکیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل ریمانڈ بھی آج مکمل ہو رہا ہے۔
دوسری جانب سماعت سے قبل ترجمان پی ٹی آئی وکلاء نعیم پنجوتھا کا کہنا تھا کہ پتہ چلا ہے کہ عدالت اٹک جیل میں لگائی گئی ہے، اس سے قبل ہمیں ریمانڈ کےحوالے سے کوئی اطلاع نہیں تھی۔
میڈیا نمائندے کی جانب سے سوال کیا گیا کہ ، ’رات کو نوٹی فکیشن ہوا تو وکلاء کو اطلاع نہیں تھی؟‘۔ اس پر نعیم پنجوتھا نہ جواب دیا کہ ہمیں بھی رات کو پتہ چلا اس لیے لیگل سپورٹ فراہم کرنے آئے ہیں۔ دیکھتے ہیں پہلا ریمانڈ کیسے لیا گیا۔
ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان پی ٹی آئیوکلاء ٹیم کا کہنا تھا کہ، ’مایوسی تو کوئی نہیں، فیصلہ قانون کے مطابق ہونا چاہئیے‘۔
پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کے ٹرائل کی اٹک جیل منتقلی کا حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے آئین کی کھلی بغاوت کا فوری نوٹس کی استدعا کی ہے۔
پی ٹی آئی اعلامیے میں انسانی حقوق کی مقامی اورعالمی تنظیموں سے بھی مؤثر آوازاٹھانے کی اپیل کی گئی ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آئین ہر شہری کو فیئرٹرائل کا بنیادی حق دیتا ہے، توشہ خانہ کی طرح سائفر کیس میں بھی بے انصافی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ ضابطۂ فوجداری کی دفعہ 167 کے تحت پیشی کا بنیادی قانونی تقاضا پورا کیے بغیرعمران خان کا عدالتی ریمانڈ دیا گیا ہے۔