سلطان راہی پاکستانی سنیما کے بڑے فلمی ستاروں میں سے ایک تھے جنہوں نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں 600 سے زائد فلمیں کیں اور ان کی تمام فلمیں ہٹ ہوئیں۔
ان کی فلموں نے گنڈاسا کلچر کو سنیما کی دنیا میں پیش کیا اور ان کی تصویر یقینی طور پر مولا جٹ جیسی بن گئی، تاہم وہ ایک بہت ہی حساس فنکار اور انسان دوست تھے لیکن انہوں نے زیادہ تر اپنی تمام فلمیں انتہائی یکسر انداز میں کیں۔
حال ہی میں سینئر اداکار سہیل احمد نے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے سلطان راہی کے بارے میں کچھ انتہائی نامعلوم حقائق بتائے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سلطان راہی تھیٹر کے تربیت یافتہ اداکار تھے اور وہ مختلف قسم کے کردار کرنا چاہتے تھے، جب بھی ساتھ بیٹھتے تھے تو وہ بہت دکھی ہوتے تھے کہ یہ مجھ سے کیا کرویا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ راہی صاحب نے سپر اسٹار بننے کے بعد لائیو تھیٹر ’ معاف کرنا دوستوں’ کے نام سے بھی کیا لیکن اس وقت شوز ریکارڈ نہیں ہوئے تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سلطان راہی انہیں بہت پسند کرتے تھے کیونکہ وہ تھیٹر کے اداکار بھی تھے اور انہیں بتایا کہ وہ اپنے سوٹ میں فلمیں کرنا چاہتے ہیں لیکن پروڈیوسر صرف گنڈاسا فلمیں بنا رہے تھے تو راہی صاحب نے بہت زیادہ اسی طرح کی فلمیں کیں جبکہ وہ بھی کچھ منفرد کرنا چاہتے ہیں۔