گھریلو خواتین نے بجلی کے بلوں میں ہوش ربا اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اسے غریب عوام کو خود کشی پر مجبور کرنے کی سازش قرار دے دیا۔
مہنگائی نے غربت کی چکی میں پسے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، نان شبینہ کے لیے دن بھر محنت کرنے والوں پر بجلی کے بلوں کی شکل میں ایک نئی اُفتاد آپڑی ہے۔
گھریلو خواتین کے لیے بجٹ بنانا اور اس پر عمل کرنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔
آج نیوز نے بات کرتے ہوئے ایک خاتون نے اپنا بجلی کا بل دکھاتے ہوئے کہا کہ ’یہ 31 ہزار روپے بل آیا ہوا ہے، میرے شوہر کی تنخواہ 25 ہزار روپے ہے، اس 25 ہزار میں میرے سسر بھی بیمار ہیں، ان کی دوائی کا کرنا ہے اوپر سے بچوں کی پڑھائی کا بھی کرنا ہے‘۔
ایک اور خاتون نے کہا کہ ’مہنگائی نے پہلے ہی برا حال کر رکھا تھا، اب بلوں نے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دی ہے، حکومت غربت کے بجائے غریبن کرنے پر تُلی ہوئی ہے‘۔
مزید پڑھیں: بجلی بلوں میں ریلیف آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط
ایک اور خاتون نے شکوہ کیا کہ سارا دن بجلی نہیں ہوتی اور جب بل آتا ہے تو ہم حیران رہ جاتے ہیں، نہ ہمارا فریج چلتا ہے نہ کوئی ایکسٹرا چیز چلاتے ہیں، مہنگائی اس قدر ہے گھر کے اخراجات پورے نہیں کرپاتے، اوپر سے یہ الگ سے ہمارے سر پر مصیبت آگئی ہے’۔
ایک خاتون نے کہا کہ ہم دال، چینی، آٹا، راشن لیں یا بجلی کے بل ادا کریں۔
خواتین کا کہنا ہے کہ حکمران غریبوں کو ختم کرنے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں، کوئٹہ میں بجلی اور گیس کے بل بھرنے کے بعد بچوں کی فیسوں اور علاج معالجے کے لیے کچھ نہیں بچتا۔