الیکشن کمیشن کا انتخابی عمل پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل جاری ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے آج چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سے ملاقات کی۔ جس میں انتخابات کے شیڈول اور تاریخ سے متعلق مشاورت کی گئی۔ الیکشن کمیشن میں سندھ اور بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے بھی علیحدہ علیحدہ اجلاس منعقد ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) ، جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ایف، ایم کیو ایم پاکستان اور جماعت اسلامی کے وفود پہلے ہی الیکشن کمیشن سے مشاورت کر چکے ہیں۔
آج الیکشن کمیشن پہنچنے والے پیپلز پارٹی کے وفد میں نیئربخاری، شیری رحمان ، فیصل کریم کنڈی ، تاج حیدر، نوید قمر، مراد شاہ اور فاروق نائیک شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن میں اپنی تجاویز دینے کے بعد پیپلزپارٹی رہنما نیئرحسین بخاری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پیپلزپارٹی نے آئین کی بالادستی کیلئے قربانیاں دیں، انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے حوالے سے آئین پر عملدر آمد ہونا چاہیے، پیپلزپارٹی چاہتی ہے الیکشن کی تاریخ اور شیڈول دیا جائے، الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم اس پر میٹںگ کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنا مؤقف الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دیا، پیپلزپارٹی کا مؤقف ہے کہ آئین سپریم ہے، الیکشن کی تاریخ دینا بہت ضروری ہے، آئین وقت متعین کرتا ہے کہ مقررہ مدت کے اندر انتخابات ہونے چاہئیں۔
سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں 6 لوگ موجود تھے، سی سی آئی میں مردم شماری منظور ہوئی ہے۔ نوید قمر کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں سے متعلق نیا شیڈول دے۔
شیری رحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے انتخابات میں تاخیر سے متعلق خدشات سامنے رکھے ہیں، حلقہ بندیوں کے حوالے سے کہا گیا کہ آئین میں اس کی ترجیح نہیں۔
انھوں نے کہا کہ آئین میں 90 دن میں انتخابات کرانے کی ترجیح ہے، الیکشن کمیشن سے خوشگوار ماحول میں میٹنگ ہوئی۔
اس کے علاوہ چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ نے الیکشن کمیشن کو آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان نے بھی الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تیاریوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پوسٹنگز، ٹرانسفرز میرٹ پر الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں :
مردم شمادی کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیاں، الیکشن کمیشن کا آرڈر جاری
’عام انتخابات 90 دن میں نہیں ہوسکتے‘، الیکشن کمیشن کا نئی حلقہ بندیاں کرنے کا فیصلہ
پہلا اجلاس دوپہر 12 بجے چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ کے ساتھ ہوا جبکہ دوسرا اجلاس دوپہر ایک بجے چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان کے ساتھ ہوا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے اجلاس کی صدارت کی۔
چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ نے الیکشن کمیشن کو آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو آئندہ انتخابات کے دوران ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری سندھ اور آئی جی سندھ پر واضح کیا کہ الیکشن کو شفاف اور غیر جانبدارانہ کروانا کمیشن کی بنیادی ذمہ داری ہے، پہلا قدم اُن تمام عہدیداران و افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ ہے جو منصفانہ الیکشن کے نقطہ نظر سے اہم ہیں۔
دوسرے اجلاس میں چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان نے الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تیاریوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز کی پوسٹنگ، ٹرانسفر کی تجاویز الیکشن کمیشن کو بھجوائی گئی ہیں۔
ان تجاویز میں افسران کی کارکردگی اور میرٹ کو سامنے رکھا گیا ہے جبکہ دیگر پوسٹنگز، ٹرانسفرز کو بھی میرٹ پر الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق کیا جائے گا۔
چیف سیکرٹری نے بتایا سیلاب سے متاثرہ مجوزہ پولنگ اسٹیشن کی عمارتوں کی مرمت کو یقینی بنایا گیا ہے۔
آئی جی بلوچستان نے الیکشن کمیشن کو صوبہ کی امن وامان کی صورتحال اور آئندہ الیکشن میں حکمت عملی سے متعلق بریف کیا۔