بجلی کے بلوں میں ہونے والے حالیہ اضافے کے باعث عوام میں غم و غصے کے لہر دوڑ گئی ہے، اور ملک بھر میں بل جلا کر مظاہرے کئے جارہے ہیں، اور حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں کمی کی جائے۔
کراچی میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ اور بھاری بلوں نے شہریوں کی زندگی تو اجیرن کر ہی رکھی ہے، شہری زائد بلنگ اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہیں، کئی علاقوں میں 12، 12 بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے جینا محال کردیا ہے۔ عوام کا ہکنا ہے کہ بل بہت آتے ہیں، مہنگائی بھی بہت ہیں، کیا کریں، کہاں جائیں، بجلی کے بلوں نے ساتھ ہی کارخانے والوں کی روزی روٹی بھی مشکل بنادی ہے۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک سنگین مسائل سے دو چار ہے، پورا ملک بجلی کے بلوں کیخلاف یک زباں ہے، بجلی کے حوالے سے معاہدے ظالمانہ ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ چند خاندان ملکی وسائل پر قابض ہیں،حکمران طبقہ خود پر ٹیکس نہیں لگانےدیتا،جاگیرداروں سے ٹیکس وصول کیا جائے تو بڑا ریونیو حاصل ہوسکتا ہے۔
بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافے پر لاہور کے شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے جانب کوئی امید نہیں کہ وہ تھوڑی سا بھی ریلف دے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے بجلی کے بلوں میں اضافے کو یکسر مسترد کردیا۔
عرفان اقبال کا کہنا تھا کہ لوگوں کی بل ادا کرنے کی سکت ختم ہوگئی ہے، کمرشل صارفین بجلی کے بلوں میں 35 سے 40 فیصد اضافی ٹیکس ادا کر رہے ہیں، اگر یہ صورتحال رہی تو معاملات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سیلز ٹیکس کی ادائیگی 6 سے 8 ماہ کے لئے موخر کی جائے، اور واپڈا ملازمین کو فری بجلی بند کی جائے اور بجلی کی چوری روکی جائے۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز کے خلاف گوجرانوالہ میں جماعت اسلامی کے کارکنان اور شہریوں نے جی ٹی روڈ پر احتجاج کیا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں کارکنوں ، تاجربرادری اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف مکالمات درج تھے، اس موقع پر مظاہرین حکومت اور گیپکو کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔
مظاہرین نے خطاب کرتے ہوئے ضلعی امیر جماعت اسلامی مظہر رندھاوا کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو فوری واپس لے۔
مظہر رندھاوا نے کہا کہ سراج الحق کی کال پر بجلی کے بلوں میں اضافے کیخلاف 2 ستمبر کو شٹر ڈان اور مارچ ہو گا اور تمام کارکن اور شہری سٹرکوں پر ہوں گے۔
ملک بھر کی طرح خانیوال اور میاں چنوں میں بھی مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف تاجروں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے احتجاج کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے غریب عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے اور لوگ دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہوتے جا رہے ہیں جبکہ حالات سے تنگ ائے شہریوں میں خودکشیاں کرنے کا رجحان بھی بڑھتا جا رہا ہے جو حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے بجلی کے بل جلاتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں میں کیا گیا اضافہ اور بے جا لگائے گئے ٹیکس فلفور ختم کیے جائیں اور غریب لوگوں کو جینے کا حق دیا جائے۔
تاندلیانوالہ میں فوٹو گراف ایسوسی ایشن کی جانب سے امام بارگاہ چوک تاندلیانوالہ میں بجلی بلوں میں ٹکیسز کی بھرمار اور ریٹس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں صدر فوٹوگراف ایسوسی ایشن محمد اقبال، سرپرست محمد رفیق ودیگر عہدیدران و ممبران،صدر تاجران شہزاد بختاور،ملک فاروق،شیخ ننھانے شرکت کی۔
احتجاج میں بجلی بلوں کے ٹیکسزکے خلاف نعرہ بازی کی گئی، اور مظاہرین نے کہا کہ ٹیکسز سے بھرپور بجلی بل کسی صورت قبول نہیں، حکومت نے اپنی سہولیات کے لیے عوام کا جینا محال کر دیا ہے، چھوٹے کاروبار ہیں،چولہا نہیں جلتا، بل کیسے اداکریں۔
مظاہرین نے کہا کہ کسی بھی حکومت نے عوام دوست پالیسی نہیں بنائی، حکومت کو سمجھ نہیں آرہی تو ہمسایہ ممالک سے سیکھ لیں، عوام خودکشیوں پر مجبور ہے۔
لودھراں میں مرکزی انجمن تاجران اور شہریوں نے مہنگائی کے خلاف شدید احتجاج کیا، عوام سڑکوں پر نکل آئے، بجلی کے بل جلا ڈالے اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔ شہریوں نے ریلوے چوک تا پریس کلب ریلی نکالی گئی۔
مظاہرین نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دے کر روڈ بلاک کردی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت فی الفور بجلی کے اضافہ واپس لیں، ظالمانہ ٹیکس فوری ختم کیے جائیں، اور مفت بجلی اور عیاشیاں بند کرے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ غریب آدمی بجلی کا بل بھرے یا گھر کا کچن چلائے،عوام خود کشیوں پر مجبور ہو گئے ہیں، اس کے ذمہ داران حکمران ہیں، اگر حکومت نے بجلی یونٹ ریٹس اور مہنگائی ختم نہ کی تو پھر عوام سٹرکوں پر ہوں گے، جب تک بجلی یونٹ ریٹس کم نہیں ہوتے احتجاج جاری رہیں گے۔
سندھ کا ضلع ٹنڈوالہ یار میں بھی زائد بجلی بلوں کے خلاف عوام نے احتجاج کیا، مظاہرین نے بجلی کے بلوں کو آگ لگا دی، اور کہا کہ زائد بجلی بل ختم نہ ہوئے تو 31 اگست کو شٹر ڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔
دیگر شہروں کی طرح کوٹ ادو میں بھی بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ریلی نکالی گئی، جس میں انجمن تاجران وکلاء سیاسی و سماجی شخصیات سمیت شہریوں کی کثیر تعداد میں شرکت کی۔
ریلی پریس کلب کوٹ ادو سے ریلوے چوک تک نکالی گئی، جس میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ نگران حکومت بجلی کے حالیہ بلوں میں اضافہ اور ٹیکسز کا فوری خاتمہ کرے، پہلے غریب آٹےاور روٹی سے تنگ ہے مزید بجلی کے بلوں نے کمر توڑ کر رکھ دی۔.جب تک بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسز کا خاتمہ نہیں کیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف سکھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، تاجر اور شہریوں نے آج بھی چوک گھنٹہ گھر پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
انجمن تاجران کے زیر اہتمام مہنگائی، پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرہ صدر بازار سے شروع ہو کر کشمیر چوک پر اختتام پذیر ہوا، شہری بھی احتجاج میں شریک تھے جنہوں نے بچوں کے گلے میں روٹیاں لٹکا دیں تھی
چنیوٹ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی کال پر بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس لگانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں وکلاء، جماعت اسلامی، تاجر، کسان، صحافی اور شہری تنظیموں نے شرکت کی اور بجلی کے بلوں کو جلایا گیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں 13 قسم کے مخلتف ٹیکسز لگائے گئے ہیں جو قابل قبول نہیں، عوام زائد بلوں کی ادائیگی سے پریشان ہیں اور مہنگائی سے مر رہے ہیں، جب کہ بیورو کریسی اور اعلیٰ افسران کو بجلی کے بلز ہی نہیں آتے ان کا بوجھ عوام پر ڈالا گیا ہے۔
صدر بار ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ عدم ادائیگی پر بجلی کا میٹر کاٹنے والے واپڈا اہلکاروں پر قانونی کارروائی کریں گے، مقررہ تاریخ پر واپڈا اہلکار ریڈنگ کریں لیٹ ریڈنگ نہیں کرنے دیں گے، اپنے حقوق کے لئے جنگ لڑتے رہے گے، ظالمانہ نظام کے خلاف کھڑے ہیں کھڑے رہے گے۔
شرقپور میں بھی بجلی کے بلوں میں ہوشرباء اضافے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا، اور شہریوں نے واپڈا آفس کا گہراؤ کر کے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، جب کہ بجلی کے بل نظر نذر آتش کر دیے۔
شہریوں نے سکھانوالہ کے قریب احتجاج کرتے ہوئے مین لاہور، جڑانوالہ روڈ کو بلاک کر دیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کے بلوں میں فوری ریلیف دے اور بجلی کی قیمتوں کو واپس پرانے ریٹس پر بحال کرے اور بلوں میں لگنے والے تمام ٹیکسسز فوری ختم کرے، جب تک ہمیں پرانی قیمتوں پر بجلی کے بل موصول نہیں ہونگے ہم بل ادا نہیں کریں گے۔
باغ آزاد کشمیر میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف لاری اڈا باغ میں احتجاجی کیمپ لگا دیا گیا، کیمپ میں شہریوں، تاجروں اورسول سوسائٹی موجود ہیں۔
پشاور میں بھی شہری بجلی کے بل زیادہ آنے پر پریشان ہیں اوربجلی یونٹ کی قیمت میں کمی کا مطالبہ کردیا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ اے سی کے بغیر ہی بجلی کا بل 20 ہزار سے زائد آرہا ہے، بجلی کے بلوں میں اضافے نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی پریشان کردیا، صرف پنکھے اور روم کولر استعمال کرنا بھی شہریوں کے بس سے باہر ہوگیا ہے۔
نوشہرہ میں بھی بجلی کے بلوں میں اضافے کیخلاف احتجاج کیا گیا، جس میں خواجہ سراؤں نے بھی شرکت کی، اور بجلی کے بلوں میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے پشاور راولپنڈی روڈ ٹریفک کیلئے بند کردیا۔
مظاہرین نے حکومت اور واپڈا کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ظالمانہ ٹیکس ختم نہیں کیا جاتا بل جمع نہیں کریں، مہنگائی کے اس دور میں بجلی کے اضافی بل برداشت سے باہر ہیں۔
سوات میں میں بھی بھاری بجلی بلوں نے غریب کی کمرتوڑ کررکھ دی ہے، اور شہری زیادہ بل ادا کرنے سے قاصر ہے، اور عوام کی جانب سے مظاہرے کئے جارے ہیں۔
بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف ضلع ملاکنڈ میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے، متحدہ ٹریڈ یونین کی کال پربٹ خیلہ درگئی سخاکوٹ تھانہ اور طوطہ کان میں کاروباری مراکز بند ہیں۔
رسالپور میں بھی عوام بجلی کے بلوں خلاف سراپا احتجاج ہیں، عوام نے مردان نوشہرہ جی ٹی روڈ مکمل طور پر ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بلاک کر دیا ہے، اور تاجران نے تجارتی مراکز اور دکانیں بند کر رکھی ہیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے اس دور میں بجلی کے اضافی بل برداشت سے باہر ہیں اسلئے جب تک ظالمانہ ٹیکس ختم نہیں کیا جاتا بل جمع نہیں کریں، حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کریں تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔
مردان کے شہری بھی بجلی بلوں میں اضافے اور ٹیکسز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔