چین نے اپنے ’معیاری نقشے‘ کا 2023 ایڈیشن جاری کیا ہے جس میں اروناچل پردیش، اکسائی چن کے علاقے، تائیوان اور متنازع بحیرہ جنوبی چین سمیت متنازع علاقوں کو شامل کیا گیا ہے۔
بھارت کی جانب سے یہ بارہا کہا جاچکا ہے کہ اروناچل پردیش ریاست ”ہمیشہ“ ملک کا اٹوٹ حصہ رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔
چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ چین کے معیاری نقشے کا 2023 ایڈیشن پیر 28 اگست کو باضابطہ طور پر جاری کیا گیا۔
یہ نقشہ چین اور دنیا کے مختلف ممالک کی قومی سرحدوں کی ڈرائنگ کے طریقہ کار کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے۔
تین ذہین یوٹیوبرز کی ’انوکھی ایجاد‘ ، سب برباد کردو
سافٹ ویئرانجینئرملازمت چھوڑ کراپنے 96 بچوں سے ملنے نکل پڑا
مہنگی بجلی کیلئے اپنی میم بنائے جانے پررمیز راجہ کا دلچسپ ردعمل
گلوبل ٹائمز کی جانب سے دکھائے گئے نقشے میں اروناچل پردیش، جس کا چین جنوبی تبت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، اور اکسائی چن کو بھی دکھایا گیا ہے جس پر چین نے 1962 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا۔
جبکہ بھارت کی جانب سے چین سے بارہا کہا جاچکا ہے کہ، ’اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تھا، ہے اورہمیشہ رہے گا‘۔
نقشے میں تائیوان جزیرے پر چین کے دعووں اور بحیرہ جنوبی چین کے ایک بڑے حصے پر دعویٰ کرنے والی نائن ڈیش لائن کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
چین تائیوان کو اپنی مین لینڈ کا حصہ قرار دیتا ہے اور مین لینڈ کے ساتھ اس کا انضمام چینی صدر شی جن پنگ کے عزم کا حصہ ہے۔
ویتنام، فلپائن، ملائیشیا، برونائی اور تائیوان بھی بحیرہ جنوبی چین کے علاقوں پراپنا دعویٰ کرتے ہیں۔