احتساب عدالت نے گجرات ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن کیس میں سابق وزیر اعلیٰ اور صدر پی ٹی آئی پرویزالہٰی کا 2 ستمبر تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
نیب پروسیکیوٹر نے چوہدری پرویز الہیٰ کو 8 دن کے جسمانی ریمانڈ کے بعد احتساب عدالت میں پیش کر کے سابق وزیراعلیٰ کے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
نیب پروسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ملزم سے ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی، ملزم کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
دوران سماعت جج نے نیب پروسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ 120ملین کا جواب تو آ نہیں گیا۔ جس پر نیب پروسیکیوٹر نے کہا کہ جواب تو آیا لیکن میں نے بتانا ہے کہ درخواست میں کیوں لکھا، جب 120ملین کا پوچھا تو پرویز الہٰی اس پر خاموش رہے تھے، بتانا یہ چاہتا تھا کہ پرویز الہٰی اس پر بھی خاموش رہے۔
پرویز الہٰی نے عدالت کو بتایا کہ میری عمر 77 سال ہے اور مجھے 3 اسٹنٹ ڈلے ہوئے ہیں، میں نے روزانہ تھراپی کروانا ہوتی ہے، لیکن ابھی تک صرف ایک بار ڈاکٹر سے چیک اپ کروایا گیا، ہر 3 ماہ میں آنکھ کا چیک اپ ہوتا ہے جو نہیں ہوا۔
پرویزالہٰی نے مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ فیملی سے ملاقات بھی ایک بار کرواٸی گٸی ، اللہ کے بعد آپ کی عدالت سےانصاف کی امید ہے، عدالت ایسا حکم جاری کرے جس پر نیب عمل درآمد کرے۔
نیب پروسیکیوٹر نے پرویزالہیٰ کے اعتراضات پر کہا کہ ہم کوالیفاٸیڈ ڈاکٹر سے ان کا چیک اپ کرا رہے ہیں، پرویز الہیٰ نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا، یہ سمجھتے تھے کہ انہیں اس کیس میں ہاٸیکورٹ سے ریلیف ملے گا۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے پرویزالہیٰ کی نیب گرفتاری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کر دیا۔
عدالت نے درخواست کل سماعت کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔