اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی تین برس کی سزا معطل کردی ہے اور ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔ عمران خان کسی اور مقدمے گرفتار نہ ہوئے تو وہ آج جیل سے باہرآجائیں گے۔
تاہم عمران خان کی سزا صرف تین برس قید ہی نہیں تھی بلکہ انہیں الیکشن لڑنے کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا گیا۔
ہائیکورٹ سے سزا معطل ہونے کے بعد عمران خان کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ان کی نااہلی ختم ہو گئی ہے۔
آج نیوز کے شوکت پراچہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی نااہلی سزا کی وجہ سے تھی جو سزا معطل ہونے کے ساتھ ہی ختم ہوگئی۔
سائفر کیس عمران خان کی رہائی میں رکاوٹ بن گیا، کل عدالت پیشی کا امکان
تاہم شوکت پراچہ کے مطابق فوری طور پر عمران خان کی رہائی کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔
دوسری جانب ایک قانونی رائے یہ بھی ہے کہ عمران خان کی سزا معطل ہوئی ہے لیکن ان کی conviction معطل نہیں ہوئی یعنی ان کا جرم ختم نہیں ہوا۔ اس صورت میں ان کی نااہلیت برقرار رہے گی۔
آئین کے آرٹیکل 62 کی شق ایچ کے تحت اگر کسی شخص پر ایسا جرم ثابت ہو جس میں اسے دو برس یا اس سے زائد کی سزا سنائی گئی تو تو وہ الیکشن لڑنے کیلئے نااہل تصور ہوگا تاوقتیکہ اس کی رہائی کو پانچ برس گزر چکے ہوں۔
اسلام آباد کی عدالت نے پانچ اگست کو عمران خان کو سزا سناتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان پر کرپٹ پریکٹسز کا جرم ثابت ہوا ہے۔
آج نیوز اسلام آباد بیوروچیف طارق چوہدری کے مطابق پاکستان میں اعلیٰ عدالتوں کو تین برس یا اس سے کم سزا کسی بھی وقت معطل کرنے کا اختیار ہے تاہم مقدمہ جاری رہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے معاملے میں عدالت نے سزا معطل کی ہے بری نہیں کیا گیا۔