گزشتہ روز اٹارنی جنرل کی جانب سے سپریم کورٹ میں عمران خان کو جیل میں دی جانے والی سہولیات سے متعلق جمع کروائی جانے والی رپورٹ کا عکس سامنے آگیا ہے۔
رپورٹ میں دیگر تفصیلات کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین جیل میں دیسی گھی میں پکا دیسی مرغ اور بکرے کا گوشت کھاتے ہیں، جس کے بعد سوشل میڈیاپر بھی اس حوالے سے مختلف تبصرے دیکھنے میں آئے۔
رپورٹ کے سامنے آنے والے عکس کے مطابق عمران خان ناشتے میں ہفتے کے ساتوں دن بریڈ، آملیٹ، دہی اور چائے لیتے ہیں۔
ان کا دوپہرکا کھانا موسمی سبزی یا دال، روٹی ،سلاد اور دہی پرمشتمل ہوتا ہے۔
رات کے کھانے میں وہ دال چاول، دہی اور سلاد کھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ موسمی پھل بھی ان کی روز مرہ غزا میں شامل ہیں۔
تاہم رپورٹ کے اس صفحے پر یہ بھی واضح ہے کہ عمران خان کی ڈیمانڈ پر انہیں ہفتے مین دو بار دیسی چکن اور ایک بات بکرے کا گوشت دیسی گھی مین پکا کردیا جاتا ہے۔
دوسری جانب رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق نے جیل میں عمران خان کو دیے جانے والے کھانوں پر تبصرہ کرتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ سزا یافتہ نہ ہونے کے باوجود جیل میں انہیں ایسا کچھ حاصل نہیں تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں سعد رفیق نےسوال اٹھایا کہ، ’کیا کرپشن میں سزایافتہ ہرمجرم کو سرکاری خرچ پردیسی گھی میں تیار دیسی مرغیوں، مٹن کڑاہی، ائرکولر، اٹیچ باتھ ، کرسیوں ، میزوں ، جِم ، ڈاکٹرزسمیت گھرسےبہترتمام سہولیات میسر ییں؟‘۔
سعد رفیق نے مزید لکھا کہ پی ٹی آئی والے ’دو نہیں ایک پاکستان‘ کی بات نہیں کیا کریں۔
واضح رہے کہ جیل میں عمران خان کو دی جانے والی سہولیات سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ نے 24 اگست کو توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران طلب کی تھی۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو یہ رپورٹ 28 اگست کو جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔