Aaj Logo

شائع 29 اگست 2023 05:30am

پراسرار قبرستان سے ’ویمپائر‘ بچے کی باقیات دریافت

پولینڈ کے شہر پائین میں ماہرین آثار قدیمہ کو 17ویں صدی کے ایک بچے کی باقیات ملی ہیں، جس کے پاؤں مقفل کئے گئے تھے تاکہ موت کے بعد وہ قبر سے باہر نہ آسکے۔

لائیو سائنس کے مطابق، پولینڈ کے شمالی شہر بِڈگوزکز کے قریب واقع اس قبرستان کو ”لاوارث روحوں“ اور غربت زدہ افراد کے لیے بنایا کیا گیا تھا جو گرجا گھر کے قبرستان میں میں جگہ کی ادائیگی نہیں کر سکتے تھے۔

ٹورن میں نکولس کوپرنیکس یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ ڈیریوس پولینسکی نے بتایا کہ، ’پاؤوں میں لگے تالے سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ اس بچے کی موت کے بعد اس سے خوفزدہ تھے۔‘

پولینسکی کئی سالوں سے اس علاقے کی کھدائی کر رہے ہیں، اور ان کی ٹیم کو تقریباً ایسی 100 قبریں ملی ہیں۔ جن میں یہ ”ویمپائر“ بچہ بھی شامل ہے جس کی جنس نامعلوم اور عمر پانچ سے سات سال کے درمیان ہے۔

مزید پڑھیں: پیغمبروں اور شیطان سے بات چیت کیلئے ایپ تیار

مذکورہ بچے کی باقیات ایک ”ویمپائر“ خاتون کے پاس پائی گئی تھیں جسے 2022 میں اسی طرح کی تدفین کے ساتھ دریافت کیا گیا تھا۔ اس کے پاؤں میں بھی تالہ تھا اور ساتھ ہی اس کی گردن پر درانتی تھی۔

لوگوں نے تالوں کا استعمال اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا کہ لاشیں اپنی قبروں میں رہیں۔

ماہرین آثار قدیمہ کو ہڈیوں کے قریب تیسرا تالہ بھی ملا لیکن وہ کسی جسم سے جڑا نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: شیطان سے کبھی بات نہیں کرنی چاہیئے

پولینسکی نے کہا کہ یہ بچہ واحد ڈھانچہ ہے جسے قبرستان میں اس طرح دفن کیا گیا ہے۔ یورپ میں اس طرح کے کوئی اور بچے دفن نہیں ہوئے۔

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ پائین میں موجود یہ قبرستان معمول کی تدفین کی جگہ نہیں تھی کیونکہ اس میں چرچ نہیں تھا۔

ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ درانتی والی ”ویمپائر“ عورت دولت مند تھی۔ عورت کے لباس میں سونے کے دھاگے کے ساتھ ساتھ اس کی کھوپڑی کے پیلیٹ پر سونے کے ٹکڑے تھے۔

مزید پڑھیں: چوپایہ، درندہ، شیطان، فرشتہ: انسان کی تقسیم پانچ خصلتوں میں ہے، آپ کون ہیں؟ جانئے

ماہرین آثار قدیمہ نے اس کی زندگی کے بارے میں مزید جاننے کے لیے خاتون کی ہڈیوں سے ڈی این اے لیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ شاید وہ بہت بیمار رہی ہوں گی۔

ماہرین مستقبل میں ویمپائر بچے کے ڈی این اے کی جانچ بھی کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: دل کے دورے کے بعد جہنم میں پھینکے گئے پادری نے کیا دیکھا؟

دراصل 16ویں صدی میں لوگ مردہ بچوں سے ڈرتے تھے، خاص طور پر اگر وہ اچانک یا غیر معمولی حالات کی وجہ سے انتقال کر جائیں۔

تاہم، ویمپائر کا تصور 17 ویں صدی میں موجود نہیں تھا۔

اس جگہ دوسرے بچوں کی ہڈیاں بھی ملی ہیں، لیکن مکمل ڈھانچہ نہیں ہیں۔

انہیں ایک بچے کے جبڑے کا ایک ٹکڑا بھی ملا جو سبز تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ شاید تانبے کے سکے کی وجہ سے سبز داغ پڑا ہو۔ کیونکہ کسی زمانے میں لوگوں کو منہ میں سکے رکھ کر دفن کرنا عام تھا۔

ماہرین آثار قدیمہ ان باقیات کا جائزہ لے رہے ہیں جنہیں انہوں نے دریافت کیا ہے اور امید ہے کہ آئندہ سال مزید کھدائی کی جائے گی۔

Read Comments