آج تک آپ نے سبزیاں، کپڑے، اوزار اور کئی اشیاء فروخت کرنے والے کئی طرح کے بازار دیکھیں ہوں گے، لیکن کیا آپ نے کبھی دلہن بازار دیکھا ہے؟
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا آج کے جدید اور لبرل دور میں بھلا خواتین کو فروخت کرنے کی اجازت بھی ہے؟ وہ بھی قانونی طور پر؟
تو جان لیں کہ یہ کوئی مذاق نہیں، یہ بازار حقیقت میں موجود ہے اور آپ وہاں سے اپنے لیے دلہن بھی خرید سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا کے 95 سالہ بزرگ دلہن بیاہ لائے
اگر آپ کنوارے رہ کر پریشان آگئے ہیں اور جیب بھاری ہونے کے باوجود کوئی رشتہ نہیں آرہا، تو اپنی امی کو در در خوار کرنے کے بجائے بلغاریہ لے جائیں۔
بلغاریہ میں ایک ایسی جگہ ہے جہاں ”دلہن بازار“ کے نام سے ایک قانونی مارکیٹ لگتی ہے جہاں لوگ گھوم گھوم کر اپنے لئے بیوی پسند کرتے اور خریدتے ہیں۔
بلغاریہ کے ”ستارا زاگور“ (Stara Zagora) نامی گاؤں میں ”دلہن منڈی“ لگتی ہے۔ اس جگہ پر مرد اپنی فیملی کے ساتھ آتے ہیں اور اپنے لیے لڑکی پسند کرتے ہیں۔
لڑکے کو جو لڑکی پسند آتی ہے، اس کی قیمت لگائی جاتی ہے اور بھاؤ تاؤ کیا جاتا ہے۔
لڑکی کے گھر والے جب مطمئن ہوجاتے ہیں تب اُس قیمت میں بیٹی کو لڑکے کے حوالے کردیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی دلہن کو سونے میں تولنے کی اصل حقیقت کچھ اور نکلی
اس کے بعد لڑکا اس لڑکی کو گھر لے آتا ہے اور اس کو اپنی بیوی کا درجہ دیتا ہے۔
دراصل، دلہنوں کا یہ بازار غریب لڑکیوں کیلئے لگایا جاتا ہے۔
عام طور پر شادیوں میں کافی اخراجات ہوتے ہیں، ایسے میں جو کنبے اپنی بیٹیوں کی شادی کی استطاعت نہیں رکھتے ، وہ اس بازار میں اپنی بیٹی کو لے جاتے ہیں۔ اس کے بعد لڑکے والے آتے ہیں اور اپنی پسند کی لڑکی تلاش کرلیتے ہیں۔
یہ روایت بلغاریہ میں سالوں سے چلی آرہی ہے۔ اس بازار کو لگانے کیلئے حکومت بھی اجازت دیتی ہے۔
اس بازار میں فروخت ہونے والی ہر لڑکیکی قیمت الگ ہوتی ہے۔
جو لڑکی پہلے سے شادی شدہ نہ ہو یا کنواری ہو اس کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔
بازار میں فروخت ہوئی دلہن کو گھر لے جانے سے پہلے بھی کئی قوانین پر عمل کرنا پڑتا ہے۔
اس بازار میں کلائیدژی (Kalaidzhis) قبیلے کے لوگ اپنی بیٹیاں فروخت کرتے ہیں۔ اس لیے انہیں خریدنے والے کا بھی اسی قبیلے سے ہونا لازمی ہے۔
نیز یہ کہ لڑکی والوں کا غریب ہونا ضروری ہے، اقتصادی طور پر مضبوط خاندان اپنی بیٹی نہیں بیچ سکتے۔
ساتھ ہی خریدی گئی لڑکی کو بہو کا درجہ دینا ضروری ہے۔