پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور ماہر قانون اعتزاز احسن نے الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کے صدر سے ملاقات نہ کرنے پر کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی اوقات نہیں کے صدر کے بلانے پر ملاقات نہ کرے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں رہنما پیپلزپارٹی اعتزاز احسن نے جنرل الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کا انتخابات میں تاخیر پر اعتراض درست ہے، حلقہ بندیوں کو انتخابات میں تاخیر کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔
انھوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے، الیکشن 90 دن کے اندر ہونے چاہئیں، آئین میں واضح ہے90 دن کے دائرے سے باہر نہیں جانا، 91 ویں دن الیکشن ہونا غیر آئینی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کو صدر سے ملاقات کرنی چاہئے، آرٹیکل 48 میں لکھا ہے صدر اسمبلی تحلیل کرے تو 90 دن میں الیکشن ہوگا، آئین سے متضاد قانون کی کوئی اہمیت نہیں۔
آئندہ عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کی صدر سے ملاقات نہ کرنے کے حوالے سے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ”یہ چیف الیکشن کمشنر کی اوقات نہیں کہ صدر کے بلانے پر ملاقات نہ کرے“۔
پارٹی سے اختلافات کی خبروں سے متعلق اعتزاز احسن نے کہا کہ میرے پیپلزپارٹی سے کوئی اختلافات نہیں، کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو اس کا ساتھ دیتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی سی ای سی میں ہمیشہ بلایا جاتا ہے، میں اکثر اجلاس میں ویڈیو لنک پر شرکت کرتا تھا، اس بار کراچی میں اجلاس میں شرکت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے کبھی مجھ سے سوال نہیں کیا، پارٹی میں کچھ لوگ میرے خلاف ضرور ہیں، سیاست میں یہ سب چلتا رہتا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو آپ مسلم لیگ (ن) نہ سمجھیں، پیپلزپارٹی سب کیلئے کھلا دل رکھتی ہے، لطیف کھوسہ کا پارٹی میں کلیدی عہدہ ہے، لطیف کھوسہ پر بھی کسی نے اعتراض نہیں کیا، ہم وکیل ہیں، اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں ادا کرتے ہیں۔