خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں غیرملکی سیاحوں کو پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کا واقعہ نیا رخ اختیار کرگیا ہے۔
گزشتہ روس سیاح جوڑے نے الزام عائد کیا تھا ’26 اگست کو انہیں جمرود میں پولیس کی جانب سے روکا گیا تھا اور خاتون کی تصویریں کھینچنے کی کوشش کی گئی، پولیس کے رویے کی وجہ سے خاتون سیاح رو پڑیں۔‘
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا پولیس سمیت انتظامیہ پر کافی تنقید کی گئی۔
اس حوالے سے خیبر کے ضلعی پولیس سربراہ سلیم عباس کلاچی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مرد کا تعلق روس جب کہ خاتون کا تعلق قازقستان سے ہے، یہ غیر ملکی جوڑا براستہ طورخم افغانستان جانا چاہتا تھا۔
سلیم عباس کے مطابق ’کل (26 آگست) بھی یہ جوڑا براستہ طورخم افغانستان جانا چاہتا تھا لیکن انہیں روک کر سفری دستاویزات پورے نہ ہونے کی بنا پر خیبر سے واپس پشاور بھیج دیا گیا تھا۔‘
اتوار 27 اگست کو پیش آنے والے واقعے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’یہ آج دوبارہ جمرود بازار میں دیکھے گئے اور خاتون پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران غیرملکی خاتون خوف کے باعث رو رہی تھیں۔‘
مزید پڑھیں
فیکٹ چیک: سوات میں 10 سال بعد ایک اور ملالہزخمی؟
فیکٹ چیک: خاتون پرنسپل دریا میں گر کر جاں بحق، حقیقت کیاہے؟
فیکٹ چیک: کیا ساہیوال میں مزدوری مانگنے پر توہین مذہب کا مقدمہ بنایاگیا
بعدازاں، اردو نیوز کے مطابق ضلع خیبر پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ واقعے کی مکمل چھان بین کے بعد معلوم ہوا ہے کہ غیرملکی سیاح جوڑے کو مہمانوں کی طرح ڈیل کیا گیا اور ان کو پھرپور سکیورٹی فراہم کر کے طورخم اور بعد میں پشاور منتقل کر دیا گیا۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’خیبر پولیس نے قبائلی رسم و رواج کے مطابق انہیں عزت دی ہے جو پولیس کی ترجیحات میں شامل ہے۔ 26 اگست کو یہ غیرملکی جوڑا بغیر اطلاع کے افغانستان جا رہا تھا۔ وہ عام ٹیکسی میں جا رہے تھے اور ٹیکسی والے نے انہیں باب خیبر جمرود بازار اتارا۔ بازار میں ایک غیرملکی جوڑے کو دیکھ کر شہریوں کا ایک بڑا ہجوم ان کے اردگرد جمع ہو گیا۔‘
ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ ’ہجوم کو دیکھ کر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ان سے ضروری کاغذات دکھانے کو کہا۔ غیرملکی جوڑا جس کا تعلق روس سے تھا اور ان کی انگریزی بھی کمزور تھی، پولیس اور وہ ایک دوسرے کی بات سمجھنے سے قاصر تھے۔ ہجوم کو منتشر کیا گیا تاہم وہ ہجوم کو دیکھ کر ڈر گئے تھے، باقی کسی نے کسی بھی طرح سے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔‘
ترجمان کے مطابق ’غیرملکی جوڑے کو ایک طرف کر دیا گیا، کچھ فاصلے تک وہ پیدل چلے اور بعد میں پھر ٹیکسی میں روانہ ہو گئے۔ موجودہ سکیورٹی حالات کے پیش نظر انچارج جمرود پوسٹ بمعہ نفری ان کی سکیورٹی کی خاطر روانہ ہوئے اور طورخم تک ان کے ساتھ تھے۔‘
خیبر پولیس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ طورخم پہنچنے پر امیگریشن حکام نے ’ایکسپائر ویزہ اور دوسرے نامکمل کاغذات‘ کی وجہ سے ان کو افغانستان جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد دوبارہ پولیس سکیورٹی میں انہیں طورخم سے کارخانوں چیک پوسٹ تک پہنچایا گیا اور باقاعدہ پشاور پولیس کے حوالے کیا گیا۔
دوسری جانب ڈی پی او خیبر سلیم عباس نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے غیرملکی سیاحوں کے معاملے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔