نگراں حکومت کی جانب سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے گریڈ 17 اور اوپر کے افسران کو مفت بجلی یونٹس کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ کیے جانے کے بعد نگراں وزیراعظم انوار الحق کی زیر صدارت بجلی کے نرخوں کے حوالے سے ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں صارفین کو ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
حکام سے بریفنگ کے بعد نگراں وزیر اعظم نے مفت بجلی کی فراہمی کو روکنے کی ہدایت کردی۔
اجلاس میں عبوری کابینہ کے وفاقی وزراء شمشاد اختر، گوہر اعجاز، مرتضی سولنگی، مشیر وزیرِ اعظم ڈاکٹر وقار مسعود، سیکرٹری پاور، چئیرمین واپڈا، چیئرمین نیپرا اور دیگر متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.
اجلاس میں وزارت بجلی کی جانب سے بجلی کی ترسیل اور نرخوں کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے بھاری بلوں پر ملک گیر احتجاج کے بعد کہا ہے کہ نگراں حکومت اپنے مینڈیٹ کے اندر رہتے ہوئے جلد از جلد عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کرے گی۔
ایکس پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’آج منعقدہ اجلاس میں پاور ڈویژن نے بریفنگ دی، مخلتف وفاقی وزراء سمیت سیکریٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس میں عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے وزارت توانائی اور وزارت خزانہ کو مل کر لائحہ عمل بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔‘
دریں اثنا مختلف سرکاری ملازمین کو مفت یونٹس کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ’سرکاری دفاتر میں بجلی کے استعمال میں کمی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ کل صوبوں کے ساتھ بھی مشاورت کی جائے گی۔‘
وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نگراں وزیر اعظم نے حکم دیا کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں بجلی کے زائد بلوں میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات مرتب کر کے پیش کیے جائیں۔
اس کے مطابق ’جلد بازی میں کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک کو نقصان پہنچے۔‘
انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ’ایسا ممکن نہیں کہ عام آدمی مشکل میں ہو اور افسر شاہی اور وزیرِ اعظم ان کے ٹیکس پر مفت بجلی استعمال کریں۔ متعلقہ وزارتیں اور متعلقہ ادارے مفت بجلی حاصل کرنے والے افسران اور اداروں کی مکمل تفصیل فراہم کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عام آدمی کی نمائندگی کرتا ہوں، وزیرِ اعظم ہاؤس اور پاک سیکریٹریٹ میں بجلی کا خرچہ کم سے کم کیا جائے۔ اگر میرے کمرے کا اے سی بند کرنا پڑا تو بے شک بند کر دیں۔‘
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور پاور ڈویژن کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈسکوز کے افسران کو فراہم کئے جانے والے بجلی کے مفت یونٹس ختم کیے جا رہے ہیں۔
پاور ڈویژن نے بتایا کہ واپڈا کے پرانے ملازمین علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی، اس وقت یہ رعایت ڈسکوز کے ملازمین کو مل رہی ہے۔
حکام نے بریفنگ میں کہا کہ ایسا نہیں تمام بوجھ بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر ڈالا جا رہا ہے۔
اجلاس کے اختتام پر نگراں وزیر اعظم نے مفت بجلی کی فراہمی اور بجلی کی چوری روکنے کے لئے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کردی۔
وزارت پانی و بجلی کی جانب سے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
بجلی کمپنیوں کے افسران کے برائے نام بلز پر لوگ سوالات اٹھانےلگے
بجلی کمپنیوں کے ملازمین سالانہ 13 ارب کی بجلی مفت کیسے وصول کرتےہیں
بجلی بلوں کیخلاف مظاہروں پر پاور ڈویژن نے جوابی حکمت عملی بنالی
پاور ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے، کائبور اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق پڑتا ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق درآمدی کوئلے کی قیمت بھی 51 ہزار سے 61 ہزار روپے فی میٹرک رہی، آئندہ برس 2 ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں۔
مزید پڑھیں: بجلی پر احتجاج کہیں فسادات میں نہ بدل جائے، خالد مقبول
پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہوا، 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، ڈومیسٹک صارفین کے لئے اوسطاً ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا، دیگر کیٹیگریز میں آنے والے صارفین کے لئے 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔
حکام کے مطابق جولائی 2022ء میں زیادہ سے زیادہ بجلی کا ٹیرف 31.02 روپے فی یونٹ تھا، اگست 2023ء میں بجلی کی قیمت 33.89 روپے فی یونٹ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 3 روز سے بجلی کے بھاری بلوں پر عوام کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا جارہا ہے، اور بجلی کے بل جلائے جارہے ہیں، مظاہرین نے پنجاب اور سندھ کے درمین ٹریفک بند کردی ہے۔
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بھی اعتراف کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔
گزشتہ روز عوام کے اس شدید ردعمل پر نگراں حکومت بھی حرکت میں آئی اور نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے آج ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔