بھارتی فلم انڈسٹری کی اداکارہ سوارا بھاسکر نے اتر پردیش کے مظفر نگر میں خاتون ہندو ٹیچرکے مسلمان طلبہ پر تشدد کرنے پر کڑی تنقید کی ہے۔
اداکارہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس(ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ شئیر کی جس میں انہوں نے اس انسانیت سوز واقعے کو ہندوستانی شہریوں کی طرف سے منافقت قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ ہندوستان میں بی جے پی کے حامی دس سالوں سے تعصب اور نفرت میں اندھے ہیں، اس لیے انہیں اس واقعے سے حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
سوارا بھاسکر کا کہنا ہے کہ ہندوستانیوں کو کہیں اور اسلاموفوبیا کے واقعے کی مذمت کرنی چاہیئے کیونکہ ایسا کرنے سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اس کے علاوہ اداکارہ سوارا بھاسکر نے اپنی پوسٹ میں ایک ہیش ٹیگ کا بھی استعمال کیا جس میں تشدد پر اکسانے والی خاتون ٹیچر کو حراست میں لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مسلمان لڑکے کو تھپڑ پڑوانے والی بھارتی اسکول ٹیچر کیخلاف مقدمہ درج، راہول گاندھی بھی بول اٹھے
بلاول بھٹو کا یو این سیکرٹری جنرل سے اسلاموفوبیا کیخلاف جامع حکمت عملی کا مطالبہ
اسلامی ممالک کا میڈیا اسلاموفوبیا کیخلاف اپنا کردار کرے، او آئی سی
اس کے علاوہ اداکارہ نے ایک اور پوسٹ بھی کی جس میں انہوں نے مظفر نگر کے پولیس افسران پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ہندی میں ایک ٹوئٹ میں کہا، ’بچے کے والد کو لاکر لکھوانا اور دستخط کروانا کہ وہ اس ٹیچر ترپتا تیاگی کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتے، سیدھا سیدھا اس ٹیچر کو بچانے کی کوشش ہے‘۔
انہوں نے کہا، ’ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیچر نے یہ جرم کیا ہے، مظفر نگر پولیس، آپ اپنا کام کریں‘۔
خیال رہے کہ بھارت میں ایک اسکول ٹیچر نے سات سالہ مسلمان طالب علم کو کلاس روم کے اندر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ہم جماعتوں سے کہا کہ وہ اسے تھپڑ ماریں اورمذہب کی وجہ سے اسے اسکول سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کریں۔ پولیس کی جانب سے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ بھارتی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے۔