ایم کیو ایم کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والا بجلی پر احتجاج کہیں فسادات میں نہ بدل جائے، اگر حکومت نے حل نہ دیا تو احتجاج کا حصہ بننے پر مجبورہوں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حیدرآباد میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، اتنی لوڈشیڈنگ کے باوجود بل وہی آرہے ہیں، جس کی وجہ سے تاجر احتجاج پر مجبور ہو رہے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ تاجروں نے احتجاج کی کال دی ہے، اگر حکومت نے حل نہ دیا تو احتجاج کا حصہ بننے پر مجبورہوں گے، اور خدشہ ہے کہ بجلی پر احتجاج کہیں فسادات میں نہ بدل جائے۔
کنوینئر ایم کیو ایم نے کہا کہ کراچی میں بجلی بحران کی نشاندہی کی تھی، شہر کے صارفین کے لئے ساڑھے 3 روپے فی یونٹ سرچارج رکھا گیا ہے، یہ کے الیکٹرک کا نہیں واپڈا کا مسئلہ ہے، تمام دباؤ کے الیکٹرک کے صارفین پر آرہا ہے، فوری ریلیف کے اقدامات حکومت وفد کی ذمہ داری ہے، فوری ریلیف کیلئے اقدامات کئےجائیں۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم جلد لیکن صاف و شفاف انتخابات چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار بنائیں، پیپلزپارٹی بیساکھیوں پر مصنوعی اکثریت کے ذریعے غیر معینہ مدت تک رہنا چاہتی ہے، 10،15 دن میں ایسا کیا ہوا جس پر پیپلزپارٹی نے اتنا بڑا یوٹرن لیا۔
سینئر ڈپٹی کنوینئر ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملک تیزی سے انارکی کی جانب جا رہا ہے، بجلی کے بل نچلے طبقوں کی پہنچ سے آگے نکل گئے ہیں ، مہنگائی کے بحران میں بجلی کے بل متوسط طبقے کی پہنچ سے دور ہو چکے ہیں، اپر مڈل کلاس طبقے کیلئے بھی اب بجلی کے بل بھرنا مشکل ہوگیا ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں13 قسم کے ٹیکسز شامل ہیں، 2 ہزار کے بل میں 33 سے 48 فیصد ٹیکس لگائے گئے ہیں، فاروق پوری دنیا میں بجلی استعمال کرنے پر نہیں ٹیکس لیا جاتا۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس جو بل آرہے تھے اب وہ بل ادا نہیں ہوں گے، لوگوں میں بغاوت کا رجحان آ رہا ہے، اگر یہی حالات رہے تو پھر اس ریاست کے اندر کئی ریاستیں بنیں گی، سب نے دیکھا تاجروں نے کس طرح غم و غصے کا اظہار کیا، ہم عوام اور کراچی کے تاجروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، کوئی ایک سیاسی جماعت کراچی کے مسائل کو حل نہیں کر سکتی۔
فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف کے سامنے یہ صورتحال رکھی جائیں، اگر آئی ایم ایف اسی طرح ڈکٹیشن دیتا رہا تو ہم بہت نقصان اٹھائیں گے، ملک میں بےچینی اوراضطراب تمام حدوں کو پارکررہاہے، ہم بھی کمربستہ ہو رہے ہیں، رابطہ کمیٹی فیصلہ کررہی ہے۔