لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری سمیت 9 ملزمان کو دوبارہ شامل تفتیش کرنے کی اجازت دے دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے تھانہ شادمان نذر آتش کیس کی سماعت کی۔
تفتیشی افسر انسپیکٹر شوکت نے لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سمیت دیگر کو شامل تفتیش کرنے کے لیے درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مقدمے میں بغاوت، جنگ چھیڑنے اور فسادات کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، لہٰذا نئے الزامات میں ملزمان سے جیل میں تفتیش کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان سے جیل میں تفتیش کرنے کی اجازت دے دی۔
دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو راحت بیکری افشان چوک میں پولیس کی گاڑیاں نذر آتش کرنے کیس میں 4 خواتین کی درخواست ضمانت پر حتمی دلائل طلب کرلیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے ملزمہ تسنیم اختر، سادیہ ناز، فرخندہ ںی بی اور عائشہ بھٹہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
خواتین کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ کو 5 اگست کو زمان پارک سے گرفتار کیا گیا، خواتین 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے کسی واقعہ مین ملوث نہیں ہیں، سیاسی انتقال کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، عدالت ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کرے۔
پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ چاروں خواتین کارکنان کی جلاؤ گھیراؤ کے نئے مقدمہ میں شناخت ہو گئی، ملزمان راحت بیکری افشان چوک میں پولیس کی گاڑیاں نذر آتش کرنے میں ملوث ہے، ملزمان خواتین کو تھانہ سرور روڑ کے مقدمہ نمبر 103/23 میں گرفتار کیا گیا ہے۔
عدالت نے وکلا ء سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی۔