سفارتی سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں سائفر میرے پاس ہونے کا الزام نہیں ہے۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت درج سائفر گمشدگی کیس میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ کے تین آرڈرز چیلنج کردیئے، درخواست میں وفاق اور سیکرٹری داخلہ فریق بنایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا کہ مجسٹریٹ کے جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کے آرڈر غیر قانونی ہیں، لہٰذا ایف آئی اے کے حوالے کرنے کے احکامات کاالعدم قرار دے کر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سیاسی مخالفت پر انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے میرے خلاف سائفر کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ جج نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ ایف آئی آر میں سائفر میرے پاس ہونے کا الزام نہیں بلکہ سائفر کسی اور کے پاس ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بطور وزیر خارجہ فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے میں نے قانون کے مطابق وزیراعظم پاکستان کو پیغام پہنچایا تھا۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی کو 19 اگست کو ایف آئی اے نے سائفر کیس میں اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا، اور انہیں گرفتاری کے بعد ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر منتقل کیا گیا تھا اور اس وقت تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے ہیں۔