پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آئندہ عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو تجاویز پیش کردیں۔ مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ تمام سیاسی پارٹیوں نے معاہدہ کیا تھا کہ 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کیجانب سے جاری تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مشاورتی اجلاس ہوا، جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے وفد نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے مردم شماری کے رزلٹ اور اُسکی اشاعت اتفاق رائے سے منظور کی ہے، جبکہ تمام سیاسی پارٹیوں نے معاہد ہ کیا تھا کہ 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری پر ہونگے۔
مسلم لیگ کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن کے طرف سے جاری کردہ حلقہ بندی کا شیڈول آئین اور قانون کے عین مطابق ہے، انتخابی فہرستوں کی تجدید کا عمل بھی حلقہ بندی کے ساتھ ہونا چاہیے۔
ن لیگ کے مطابق حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں کی تجدید کا عمل ایک ہی مرحلے میں مکمل ہو جائے اور انتخابات کے انعقاد میں تاخیر نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:
نواز شریف کی پارٹی سے مشاورت، وطن واپسی کی ممکنہ تاریخ پر اتفاق
امریکی سفیر کی نگراں وزیراعظم سے ملاقات، شفاف انتخابات، آئی ایم ایف معاہدے پر عمل پر زور
لیگی وفد نے مطالبہ کیا کہ ضابطہ اخلاق پر مشاورتی عمل دوبارہ ہونا چاہیے، نفرت انگیز تقریروں پر پابندی ہونی چاہیے جبکہ امیدواروں کے اخراجات کو کم کرنے کیلئے صرف پوسٹر اور اسٹیکر کی اجازت ہونی چاہیے۔
چیف الیکشن کمشنر نے یقین دہانی کروائی کہ الیکشن کمیشن جتنے مختصر وقت میں ممکن ہوا حلقہ بندی اور انتخابی فہرستوں کی تجدید کا کام ایک ساتھ مکمل کرے گا جبکہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر قانون کے مطابق سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے گا اور اُسکے بعد ضابطہ اخلاق کو حتمی شکل دی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کروائی کہ انتخابات شفاف اور غیر جانبدارانہ ہونگے اور تمام پارٹیوں کو یکساں مواقع میسر ہوں گے اور ضابط اخلاق کی خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔