وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 3 روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے۔ نگراں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی ملاقات میں امن وامان کی صورتحال سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ اس سے قبل انوارالحق کاکڑ کی کوئٹہ آمد پر مختلف سڑکیں بلاک ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
نگراں وزیراعظم 3 روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے ہیں، نگراں وفاقی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اور سینیٹر دھنیش کمار بھی ان کے ہمراہ کوئٹہ پہنچے۔
بلوچستان کے نگراں وزیراعلیٰ میر علی مردان خان ڈومکی نے ایئرپورٹ پر نگراں وزیراعظم کا استقبال کیا۔
امریکی سفیر کی نگراں وزیراعظم سے ملاقات، شفاف انتخابات، آئی ایم ایفمعاہدے پر عمل پر زور
پنجرہ پُل: نگراں وزیراعظم نے بلوچستان کے گلوکار کی فریاد سُنلی
اس موقع پر چیف سیکریٹری شکیل قادر خان اور آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ بھی موجود تھے۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو وزیرِ اعلی ہاؤس پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
انوارالحق کاکڑ اور نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان میرعلی مردان خان ڈومکی کے درمیان وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں ون آن ون ملاقات ہوئی۔ جس میں وزیراعلیٰ نے وزیرِاعظم کو بلوچستان کے انتظامی امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔
ملاقات میں بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال سمیت صوبے کے دیگر اہم امور پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا تاریخی دورہ بلوچستان دور رس نتائج کا حامل ہے اور یہ صوبے کی خوش نصیبی ہے کہ وزیراعظم کا تعلق بلوچستان سے ہے۔
میرعلی مردان ڈومکی نے مزید کہا کہ اس دورے سے بلوچستان کے عوام کی بہت سی توقعات وابستہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ یہ دورہ بلوچستان کے مسائل کے حل میں اہم پیشرفت ثابت ہوگا۔
وزیرِاعظم نے بلوچستان کے انتظامی امور، ترقیاتی منصوبوں اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی بلوچستان کی ترقی کے بغیر ممکن نہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان نہ صرف قدرتی وسائل سے مالا مال ہے بلکہ اسکی اصل طاقت یہاں کی با صلاحیت افرادی قوت ہے، بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
دوسری جانب نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی کوئٹہ آمد شہریوں کے لیے عذاب بن گئی، ان کی آمد پر سیکیورٹی کے نام پر کوئٹہ ائیرپورٹ سے لے کر وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ تک روٹ پر آنے والے تمام راستوں کو بند کیا گیا تھا جس کے باعث روٹ سے ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کا بدترین بحران پیدا ہو گیا، منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے پایا گیا۔
کئی گھنٹے پہلے سڑکیں بلاک ہونے سے خواتین بچوں بوڑھوں اور بیمار افراد اذیت میں مبتلا رہے۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی اہم شخصیات کوئٹہ آتے ہیں تو ائیرپورٹ سے لے کر گورنر ہاؤس اور وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ تک وی آئی پیز موومنٹ کے نام پر بند کی جاتی ہے جس سے عوام کو اسپتال، دفاتر اور اسکول پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور خاص طور پر ایمرجنسی میں تو اذیت اٹھانا پڑتی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جب بھی کوئی وی آئی پی موومنٹ ہو تو گزر گاہ کو چند لمحے پہلے بند کیا جانا چاہیئے تاکہ شہری مشکلات سے بچ سکیں۔