کراچی میں چوبیس گھنٹے میں کے الیکٹرک کی ٹیم پر دوسری بار تشدد کیا گیا، احسن آباد میں بجلی کا کنکشن منقطع کرنے کیلئے آنے والی ٹیم پر علاقہ مکینوں نے حملہ کردیا۔ کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کا کہنا ہے عملے پر تشدد ناقابل قبول ہے۔
کراچی کے شہری آج کل بجلی کے اضافی بلوں سے تنگ آکر شدید ذہنی الجھن کا شکار ہیں۔ ایسے میں عوام کی جانب سے کے الیکٹرک کے عملے پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔
احسن آباد میں بھی کے الیکٹرک کا عملہ جب بجلی کا کنکشن منقطع کرنے پہنچا تو علاقہ مکینوں نے اسٹاف کو زد و کوب کیا۔ جس سے ایک ملازم زخمی ہوگیا۔
شہریوں کے تشدد کے بعد عملے نے بھاگ کر جان بچائی۔ کے الیکٹرک حکام کے مطابق غیرقانونی کنڈے اتارنے کے دوران حملہ کیا گیا، ملازمین پر حملے کی ایف آئی آر احسن آباد تھانے میں درج کرادی گئی۔
واضح رہے کہ 24گھنٹے میں کےالیکٹرک کی ٹیم پر دوسری بار حملہ کیا گیا۔ اس سے قبل جمعرات کو ٹمبر مارکیٹ میں عملے کو یرغمال بنائے جانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
کراچی: بجلی کاٹنے کیلئے آنے والے عملے کو یرغمال بنا لیا
آزاد کشمیر میں 6 کروڑ روپے سے زائد کی مالیت کے بل نذر آتش
دوسری جانب کےالیکٹرک عملے پر تشدد کےواقعات کیخلاف ادارے کے سی ای او مونس علوی کا رد عمل بھی سامنے آیا۔
مونس علوی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک اور اُس کے عملے پر تشدد ناقابل قبول ہے، پرتشدد اور اشتعال سے صورتحال میں بہتری نہیں آئے گی۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے بجلی کی بڑھتی قیمتوں سے عوام ناخوش ہے، بجلی کے نرخ کے تعین کا اختیار نیپرا اور وزارت توانائی کے پاس ہے۔
مونس علوی کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل ادا نہ کرنا مسئلے کا حل نہیں، شہر کی بہتری کے لیے انتظامیہ اور عملہ آج بھی سرگرم ہے۔