Aaj Logo

شائع 24 اگست 2023 05:12pm

کام کے بوجھ کو اب اپنے ’ڈیجیٹل کلون‘ کی مدد سے کم کریں

مستقبل کے ترقی یافتہ دور میں بہت جلد ہم ایسے گلوکاروں کے ”نئے گانے“ سننا شروع کر دیں گے جو انتقال کر چکے ہیں۔ ہم نہ صرف انہیں گاتے ہوئے سنیں گے، بلکہ انہیں ان کی تازہ ترین میوزک ویڈیوز میں پرفارم کرتے ہوئے بھی دیکھیں گے۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) نے ان ناممکنات کو جزوی طور پر فن کی دنیا میں عملی جامہ پہنا کر ممکن بنا دیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ چند ہفتے قبل ٹیلی ویژن ڈراموں اور فلموں کے امریکی مصنفین اور فنکاروں نے ہڑتال کی تھی۔

ان کی ایک شکایت یہ تھی کہ اب پروڈیوسر مصنفین کے بجائے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اسکرپٹ لکھتے ہیں، دوسری شکایت یہ تھی کہ فنکاروں سے ایک سین کروانے کے بعد وہ باقی سینز کو اسی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فلماتے ہیں تاکہ اصل مناظر کے ڈیجیٹل کلون بنائے جائیں۔

جیسے جیسے اس ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ہمیں نئی اور حیرت انگیز چیزیں دیکھنے کو ملیں گی۔

مزید پڑھیں:

دیسی دکھائی دینے والے مصنوعی ذہانت سے بنے ٹی وی نیوز ریڈرز تیار، سودمند ہونگے یا نہیں بحث چھڑ گئی

پاکستانی انفوٹینمنٹ چینل مصنوعی ذہانت والا پہلا ٹاک شو لے آیا

ایک ہزار ماہرین نے ’مصنوعی ذہانت‘ کو انسانیت کیلئے خطرہ قرار دے دیا

انسانوں کی آواز اور اس کی اصل جیسی شبیہہ بنانے کا دائرہ اب آرٹ کی دنیا سے نکل کر وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ دن اب شاید کچھ زیادہ دور نہیں رہا جب زندگی کے ہر شعبے میں اصل انسان کی بجائے اس کا کلون بھی کام کر رہا ہوگا، جو خود کو حالات کے مطابق اپ ڈیٹ بھی کر رہا ہو گا۔

جاپان کے کازوتاکا یونکورا بھی اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

کازوتاکا ایک اسٹارٹ اپ کاروبار کے مالک ہیں جو ڈیجیٹل کلون تیار کرتا ہے، جن میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ خود کو اس شخص کے اطوار و عادات کے مطابق ڈھال لیتا ہے اور اس کی شخصیت میں آنے والی تبدیلی اپنے اندر سمو لیتا ہے جن کا وہ کلون ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ یہ کلون ماہرین اور پیشہ ور افراد کی زندگیوں کو آسان بنا دیں گے اور وقت کی بہت زیادہ بچت کریں گے۔

مثال کے طور پر ایک ڈاکٹر کلون مریض کے ساتھ بات چیت کرے گا اور تشخیص کے لیے درکار تمام ابتدائی ڈیٹا اکٹھا کرے گا۔

اس طرح ڈاکٹر کم وقت میں اپنے مریض کے لیے نسخہ تجویز کر سکے گا اور اس طرح جو وقت بچے گا، اس میں وہ ڈاکٹر مزید مریض دیکھ سکے گا۔

کازوتاکا اپنی کمپنی اے ایل ٹی کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کلون ہمیں مستقبل میں درکار ہوں گے۔ اس سے آپ کے کام کا بوجھ ہلکا ہوگا اور وقت بچے گا۔

جب کلون سے پوچھا جائے گا کہ اسے کون سا گانا پسند ہے تو اس شخص کا کلون کچھ سوچنے کے بعد وہ گانا بجائے گا جو اس وقت اس کے مالک کے دماغ میں چل رہا ہے کیونکہ وہ کلون اپنے مالک کو اچھی طرح جانتا ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی چیٹ جی پی ٹی یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے بھی زیادہ جدید ہے کیونکہ یہ آپ کی اپنی ذات اور شخصیت پر مرکوز ہے۔

یونکورا کازوتاکا کے مطابق ہم جو ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ نفیس ہے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ آپ کے لیے منفرد بھی ہے۔

کلون اپنے مالک جیسا ہوتا ہے کیونکہ یہ اپنے ڈیٹا کو مسلسل اپ ڈیٹ کرتا رہتا ہے۔

یونکورا کی کمپنی کے کلون فی الحال کافی مہنگے ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنا ڈیجیٹل کلون بنوانا چاہے تو اسے تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار ڈالر صرف کرنے پڑتے ہیں۔

یونکورا کہتے ہیں کہ جیسے جیسے کلونز کا رواج بڑھے گا اور ان کی پیداوار میں اضافہ ہو گا، تو اس کے ساتھ ساتھ کلون کی لاگت بھی گھٹتی جائے گی اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اپنا کلون بنوا سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کون سا شخص ایسا ہو گا جو یہ نہیں چاہے گا کہ اس کا بھی کوئی اسسٹنٹ ہو، جو اس کا ہاتھ بٹا سکے اور اس کے کام کا کچھ بوجھ اٹھانے کے ساتھ ساتھ بالکل اسی انداز اور اسی طریقے سے کام کر سکے جیسے وہ خود کرتا ہے۔

ان کی کمپنی اے ایل ٹی کلون کے علاوہ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر مبنی دوسرے آلات بھی تیار کرتی ہے۔ وہ آواز شناخت کرنے والا سافٹ ویئر اور ورچوئل اسسٹنٹ بھی بنا رہی ہے۔

Read Comments