ویگنر گروپ کی جانب سے اپنے کمانڈر پریگوژن کی طیارہ حادثے میں ہلاکت پر ماسکو پر حملوں کی دھمکی دے دی ہے، جب کہ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ ویگنر گروپ کے کمانڈر کے جہاز کو شراب کے ڈبے میں اسمگل کیے گئے بم سے اڑایا گیا ہے۔
ویگنر کے جنگجوؤں نے ماسکو پر مارچ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ روسی دارالحکومت کے قریب ایک طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں جنگی کمانڈر یووگینی پریگوژن بھی شامل تھے۔
پریگوژن سے تعلق رکھنے والے ٹیلی گرام چینلز نے حادثے کی خبر کے فوراً بعد جمعے کی رات ان کی موت کا اعلان کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ روس کے اندر ’غداروں‘ کی وجہ سے ہوا تھا۔
دوسری جانب روسی حکام نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ پریگوژن اس طیارے میں سوار تھے جو ایک کھیت میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، حادثے میں جہاز میں سوار تمام 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اور جہاز میں شراب کے کاٹن میں بم رکھا گیا تھا۔
فیڈرل ایئر ٹرانسپورٹ ایجنسی نے ان افراد کی ایک فہرست جاری کی ہے جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ پرواز میں سوار تھے، اور ان میں پریگوژن اور ان کے نائب دمتری اتکن بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب لندن میں قائم تھنک ٹینک چیتھم ہاؤس سے تعلق رکھنے والے کیر جائلز نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس اور ویگنر گروپ کی جانب سے یہ اعلان کیا جارہا ہے کہ طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں یووگینی پریگوژن نامی ایک مسافر بھی سوار تھا، لیکن یہ بھی اطلاعات ہیں متعدد افراد نے اپنا نام تبدیل کر کے ییوگینی پریگوژن رکھ لیا ہے، اگر پریگوژن بہت جلد افریقا سے ایک نئی ویڈیو میں نظر آجائیں تو ہمیں حیران نہیں ہونا چاہئے۔
پریگوژن کی موت کی خبر پھیلے ہی ویگنر کے حامیوں نے سینٹ پیٹرزبرگ میں سابق ویگنر سینٹر کے باہر اپنے کمانڈر کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تاہم روسی صدر پیوٹن نے ابھی اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا، اور گزشتہ رات ایک کنسرٹ میں شرکت کی۔
حادثے کی وجہ واضح نہیں ہے لیکن روسی سوشل میڈیا چینلز پر مختلف قیاس آرائیاں گردش کررہی ہیں کہ حادثے کا شکار جہاز پر شراب کے نام پر بم رکھا گیا ہوگا۔
پریگوژن، جو پہلے پیوٹن کے باورچی کے طور پر جانے جاتے تھے اور کریملن ڈکٹیٹر کے ساتھ دیرینہ تعلقات رکھتے تھے، کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی بغاوت ناکام ہونے اور انہیں بیلاروس جلاوطن کیے جانے کے بعد ’قتل کی فہرست‘ میں شامل کیا گیا تھا۔
جیسے جیسے پریگوژن کی موت کے مزید دعوے پھیل رہے ہیں، ویگنر جنگجوؤں نے سوشل میڈیا پر ایک خوفناک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں ان کے رہنما کی ہلاکت کی تصدیق ہونے کی صورت میں اس کا بدلہ لینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
اس کے باوجود قیاس آرائیوں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پریگوژن نے اپنی موت کو جعلی بنایا ہوگا کیونکہ ویگنر سے تعلق رکھنے والے دوسرے طیارے کو دارالحکومت سے 60 میل شمال میں اسی تزر علاقے میں فلائٹ ریڈار زگ زگ زگ زنگ پر دیکھا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پریگوژن جون میں ایک ڈرامائی بغاوت کے ساتھ عالمی سطح پر شہ سرخیوں میں آئے جنہوں نے 23 سالہ دور حکومت میں ولادیمیر پیوٹن کے لیے سب سے سنگین خطرہ پیدا کیا۔ ویگنر کے بانی نے طویل عرصے تک پوٹن کی طاقتور سرپرستی سے فائدہ اٹھایا، ایک نجی فوج تشکیل دی جس نے بیرون ملک روسی مفادات کے لیے لڑائی لڑی اور یوکرین میں جنگ کی کچھ مہلک ترین لڑائیوں میں حصہ لیا۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب پریگوذن کے غائب ہونے کی خبریں گردش کررہی ہیں، بلکہ روس اور یوکرین کے مابین چھڑنے والی حالیہ جنگ سے قبل بھی 2019 میں افریقا سے پریگوژن کی موت کی خبر آچکی ہے۔