سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز سے شروع ہونے والے 40 دن کے سفر کے بعد ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم (ISRO) کا ”چندریان 3“ کامیابی کے ساتھ چاند پر اتر چکا ہے۔
چندریان تھری نے بھارتی وقت کے مطابق شام 6 بجکر 4 منٹ (پاکستانی وقت 5 بج کر 34 منٹ) پر چاند کے اندھیرے حصے میں لینڈنگ کی۔
بھارتی خلائی مشن “چندریان تھری’’ نے بدھ 23 اگست کو چاند کے جنوبی قطب پر لینڈنگ کی۔
چاند پر اترنے کی یہ دوسری کوشش دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔
”چندریان“ سنسکرت کا لفظ ہے جس کا اردو اور ہندی میں مطلب ”چاند گاڑی“ ہے۔
اس سے قبل 2019 میں بھارت کی ایک کوشش ناکام ہو گئی تھی۔ تازہ ترین مشن تقریبا 50 سال میں روس کا پہلا چاند مشن چاند کی سطح پر گر کر تباہ ہونے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
بھارت کے سابق خلائی سربراہ کے سیون نے امید ظاہر کی تھی کہ لینڈر کی جانب سے بھیجی گئی تازہ ترین تصاویر سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ سفر کا آخری مرحلہ کامیاب ہو جائے گا۔
انہوں نے پیر کے روز اے ایف پی کو بتایا کہ، ’کچھ حوصلہ افزائی مل رہی ہے کہ ہم بغیر کسی پریشانی کے لینڈنگ مشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے‘۔
یہ مشن تقریبا چھ ہفتے قبل ہزاروں پرجوش تماشائیوں کے سامنے لانچ کیا گیا تھا اور اسے چاند تک پہنچنے میں 1960 اور 1970 کی دہائی کے اپولو مشنز کے مقابلے میں کہیں زیادہ وقت لگا تھا۔
بھارت اس وقت امریکا کے مقابلے میں بہت کم طاقتور راکٹ استعمال کر رہا ہے۔
اس خلائی جہاز نے چاند پر اپنے ایک ماہ کے سفر کا آغاز کرنے سے قبل رفتار حاصل کرنے کے لیے کئی بار زمین کا چکر لگایا۔
خلائی جہاز کے لینڈر وکرم، جس کا سنسکرت میں مطلب ’بہادری‘ ہے، نے گزشتہ ہفتے اپنے پروپلشن ماڈیول سے علیحدگی اختیار کی تھی اور 5 اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہونے کے بعد سے چاند کی سطح کی تصاویربھیج رہا ہے۔
لینڈنگ سے ایک دن قبل بھارتی خلائی ادارے اسرو نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ چندریان مقررہ وقت پر آگے بڑھ رہا ہے اور اس کا مشن کنٹرول کمپلیکس توانائی اور جوش و خروش سے بھرا ہوا ہے۔
ایجنسی نے ایکس پر پوسٹ کیا تھا کہ، ”ہموار پرواز جاری ہے“۔
بھارت کے پاس نسبتا کم بجٹ کا ایرو اسپیس پروگرام ہے ، لیکن 2008 میں پہلی بار چاند کے مدار میں ایک پروب بھیجنے کے بعد سے اس کے سائز اور رفتار میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
تازہ ترین مشن کی قیمت 74.6 ملین ڈالر ہے جو بھارت کی کفایت شعار خلائی انجینئرنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اپنے انتیائی ہنر مند انجینئرز کی بدولت موجودہ خلائی ٹیکنالوجی کی نقل اور اسے اپنا کر اخراجات کو کم رکھ سکتا ہے۔
2014 میں بھارت مریخ کے گرد مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا تھا اور اگلے چند سال میں زمین کے مدار میں مشن لانچ کرنے والا ہے، جس کا آغاز 2024 میں بغیر عملے کی آزمائشی پروازوں سے ہوگا۔
مزید پڑھیں
چاند کیلئے بھارتی مشن ’چندریان -3‘ کی کامیابی یا ناکامی کا علم کبہوگا
ساحل سے ملنے والی پُراسرار گنبد نما چیز بھارت کے ’چندریان 3‘ کا حصہہے؟
اسرو کے سابق سربراہ سیون نے کہا کہ چاند کے جنوبی قطب کی تلاش کے لیے بھارت کی کوششیں سائنسی علم میں ”بہت اہم“ حصہ ڈالیں گی۔
اس سے قبل صرف روس، امریکہ اور چین نے چاند کی سطح پر کنٹرول لینڈنگ کی ہے۔