نگراں وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سانحہ نو مئی پر ریاست اپنے طور پر پاکستان تحریک انصاف سے منسلک شواہد جمع کررہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے سیل کے سامنے واش روم پر کوئی کیمرہ نہیں لگا ہے جبکہ عمران خان سائفر کیس میں گرفتار نہیں ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں بات کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے عمران خان کے حوالے سے کہا کہ عدالت فیصلہ کرے گی چیئرمین پی ٹی آئی ملزم ہیں یا مجرم ، پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ 9 مئی حملہ منظم سازش تھی، ریاست اپنے طور پر 9 مئی پر پی ٹی آئی سے منسلک شواہد جمع کررہی ہے، ایف آئی اے اور دیگر ادارے اپنے طور پر کام کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سائفر سے متعلق دنیا بھر میں پاکستان کا تماشا لگایا گیا، ”چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس میں گرفتار نہیں ہیں، سکیورٹی کے پیش نظر عمران خان کو اٹک جیل میں رکھا ہے“۔
اٹک جیل میں کیمروں کی تنصیب اور خاص طور پر عمران خان کو جہاں رکھا ہے وہاں کیمرہ لگا ہونے سے متعلق سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر کی جیلوں میں 4 ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں۔ حکومت پنجاب نے چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے بیت الخلا کا انتظام کیا ہے، ”عمران خان کے سیل کے سامنے واش روم پر کوئی کیمرہ نہیں ہے“۔
نگراں وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں تمام سہولیات دی گئی ہیں، وکلا کی جیل میں ملاقات ہوتی ہے، انھیں پڑھنے کیلئے کتابیں بھی دی گئی ہیں، وکلا کی ملاقات کم ہوسکتی ہے مگر ملاقات سے منع نہیں کیا گیا۔
آئندہ عام انتخابات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے، یہ مینڈیٹ پاکستان کی پارلیمنٹ نے اسے دیا ہے، اتفاق رائے ہے کہ حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات ہوں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت حلقہ بندیاں ضروری ہیں، حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن ہونے چاہئیں، جب تک حلقہ بندیوں کا معاملہ حل نہیں ہوتا الیکشن نہیں ہونگے، لگتا ہے کہ 7 یا 8 ماہ میں عام انتخابات ہو جائیں گے۔