برطانوی عدالت نے شمالی انگلینڈ کے کاؤنٹیس آف چیسٹر اسپتال میں سات نوزائیدہ بچوں کو قتل کرنے والی نرس لوسی لیٹبی کو تاحیات قید کی سزا سنادی ہے۔
33 سالہ لوسی لیٹبی نامی نرس کو 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا اورکیس عدالت میں زیر سماعت تھا۔
سفاک نرس نے جن بچوں کو نشانہ بنایا ان میں بعض جڑواں تھے۔ ایک کیس میں دونوں بچے موت کے منہ میں چلے گئے۔ ایک اور صورت میں اس نے ایک ساتھ پیدا ہونے والے تین بچوں میں سے دو کو مار دیا۔
ایک کیس میں نرس نے جڑواں بچوں میں سے ایک کو قتل کر دیا لیکن دوسرے کو مارنے میں ناکام رہی۔
لوسی لیٹبی نے شیر خوار بچوں کو جسم میں شوگر کی مقدار کو معمول پر لانے والی دوا انسولین کا ٹیکہ لگایا۔ ٹیکے کے ذریعے بچوں کے جسم میں ہوا بھری یا انہیں زبردستی دودھ پلایا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہو گئی۔
نرس کو عمر قید کی سزا جس میں رہائی کا کوئی امکان نہیں، سنانے والے جج جیمز گوس نے کہا کہ ’یہ بچوں کے قتل کا ظالمانہ، سوچا سمجھا اور مذموم منصوبہ تھا جس میں سب سے کم عمراورسب سے کمزور بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔‘
جج کا کہنا تھا کہ ’اذیت پسندی کی حدوں کو چھوتا ہوا انتہائی خباثت پر مبنی فعل انجام دیا گیا۔ آپ کو کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ آپ کے عمل کا کوئی جواز نہیں بنتا۔آپ اپنی باقی زندگی جیل میں گزاریں گی۔‘
اس موقعے پر کمرہ عدالت میں لوسی کے ہاتھوں مرنے والے بچوں کے والدین بھی موجود تھے جو جج کا فیصلہ سن کرشدت جذبات سے رو پڑے۔
مزید پڑھیں
برطانوی تاریخ کے سب سے بڑے ’سیریل چائلڈ کلر‘ کیس کا فیصلہ آگیا
برطانیہ میں پولش ماں اور پاکستانی باپ کی 10 سالہ بیٹی قتل، 3 مطلوب افراد ملک سے فرار
جہلم میں نرس نومولود بچی کو الیکٹرک ہیٹر پر رکھ کر بھول گئی
برطانیہ میں پوری زندگی جیل میں گزارنے کی سزا بہت کم سنائی جاتی ہے۔
اس سے قبل برطانیہ میں صرف تین خواتین کو ایسی سزا دی گئی ہے جن میں سیریل کلرز مائرا ہنڈلی اور روزمیری ویسٹ بھی شامل ہیں۔