ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ عدالت عظمیٰ سے 10 دن میں رہنمائی لے، اور فیصلے تک آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹس ترمیمی قوانین پرعملدرآمد معطل کیا جائے۔
صدرمملکت عارف کی ٹویٹ کا معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے، اور ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں صدر مملکت کے بیان کو مؤقف بناتے ہوئے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ترمیمی قوانین پر عملدرآمد روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر مملکت کہتے ہیں دونوں ترمیمی بلز کی منظوری نہیں دی، ان کے اس بیان کے بعد ملک میں بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ امکان ہے ترمیمی قوانین کے تحت قانونی کارروائی برقرار نہیں رہ سکے گی، یہ امکان بھی ہے کہ ان قوانین کے ملزمان بری ہوجائیں گے، مشکوک نوعیت کی قانون سازی آئین کے آرٹیکل 4 کے منافی ہے۔
مزید پڑھیں: صدرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ بلز پردستخط کردیے، دونوں قوانین میں ترمیم نافذ
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ سپریم کورٹ سے 10 دن میں رہنمائی لے، فیصلے تک آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ترمیمی قوانین پرعملدرآمد معطل کیا جائے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ترمیمی بل پر دستخط کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں تو ان قوانین سے اختلاف کرتا ہوں، میں عملے کو بل واپس بھیجنے کا کہنا تھا لیکن اس نے حکم عدولی کی۔
گزشتہ روز صدر عارف علوی نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری سید توقیر حسین شاہ کو خط لکھا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان کے پرنسپل سیکرٹری وقار احمد کو ہٹا کر حمیرا احمد کو سیکرٹری بنایا جائے۔
صدر نے کہا کہ انہیں وقار احمد کی خدمات مزید درکار نہیں رہی اوریہ خدمات فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کی جاتی ہیں۔