پاکپتن میں دریائے ستلج میں سیلابی ریلے کی وجہ سے متعدد دیہات زیرآب آگئے، علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
سیلاب کی وجہ سے کئی دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے اور متاثرین کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
شاہو بلوچ کے متاثرین کی جانب سے بند باندھنے کی کوششی کی جارہی ہیں، بابا فرید پل، موضع ببلانہ، فیروز پور چشتیاں، پیر غنی کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑنے کے باعث دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے نشیبى علاقے زیر آب آگئے۔
پانی چند روز میں چاچڑاں شریف کے مقام سے گزرے کا جس کا پیش نظراسسٹنٹ کمشنر خانپور شبیر ڈوگر نے کہا کہ انتظامات مکمل کرلیے ہیں، پانی آسانی سے چاچڑاں شریف سے گزر جائے۔
محکمہ آبپاشی کا عملہ دریائی علاقوں میں ڈیوٹی پر مامور ہے۔ دریائی کٹاؤ کے باعث متعدد بستیاں متاثر ہوئی ہیں، جس سے نشىبى علاقے زیر آب آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو، دیگر ادارے 24 گھنٹےالرٹ ہیں۔
واضح رہے کہ 2010 کے سیلاب میں چاچڑاں شریف کے مقام سے 11 لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر چکا ہے۔
دریائے ستلج میں سیلاب کے باعث پاکپتن کے متاثرہ علاقوں میں اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
سیلاب کے پیش نظر پنجاب کے مختلف شہروں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ قصور، اوکاڑہ، وہاڑی اور بہاولپور میں ریلیف کیمپس لگا دیئے گئے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق قصور میں 24 ہزار سے زائد افراد اور 16 ہزار سے زائد مویشیوں کو ریسکیو کیا جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوکاڑہ میں سیلاب سے 56 موضع جات اور 30 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں متاثر ہوئیں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ وہاڑی میں 4 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، انتہائی خطرے کی زد میں آنے والے علاقوں کو خالی کروالیا گیا۔