اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں 3روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات نے دہشت گردی اور اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے خلاف مقدمے کی سماعت کی۔
سابق ایم این اے علی وزیر اور ایمان مزاریگرفتار
پراسیکیوشن کی جانب سےعلی وزیر کا 10 دن کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علی وزیر کو 3 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
کیس کی سماعت کے دوران علی وزیر نے روسٹرم پر آکر بتایا کہ جب جلسہ منعقد کیا تو نگراں حکومت کی کال آئی جس میں کہا گیا جلسہ اسلام آباد میں نہیں کرسکتے، ہم نے کہا ہم اپنی بات اسلام آباد تک پہنچانا چاہتے ہیں، ہمیں 3 جگہیں نگراں حکومت نے دی، ہم نے کہا اسلام آباد میں ہی جلسہ کرنا ہے۔
علی وزیر نےعدالت کو بتایا کہ جلسے میں کوئی غلط بات نہیں ہوئی، جلسے کے بعد نگراں حکومت نے کہا جلسہ اختتام پزیر ہوگیا۔
سماعت کے دوران علی وزیر نے جج کو غلطی سے اسپیکر کہہ دیا، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ علی وزیر سابق ممبر قومی اسمبلی رہ چکے، اس لیے اسپیکر کہہ دیا۔
اےٹی سی جج ابوالحسنات نے جواب میں کہا کہ کوئی بات نہیں، میں بھی سن رہا ہوں، آپ اسپیکر کہہ سکتے ہیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ملک ہے تو ہم ہیں، اتنا پیارا ملک ہے ہمارا!!!
یاد رہے کہ گزشتہ روز 20 اگست کو اسلام آباد پولیس نے سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کرلیا تھا۔
پولیس کے مطابق علی وزیر کو تھانہ ترنول پولیس نے گرفتار کیا، سابق وزیر پر کار سرکارمیں مداخلت کا ازلام ہے۔