توشہ خانہ کیس کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اپیلوں پر سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطاء بندیال نے توشہ خانہ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردیں۔
سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کی اپیل نمٹادی
توشہ خانہ فوجداری کیس: عمران خان 5 سال کیلئے نااہل قرار، 3 سال قید کیسزا
عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس دوبارہ سننے کا حکم، ہمایوں دلاور ہی ججرہیں گے
چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ 23 اگست کو اپیلوں پر سماعت کرے گا۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس مظاہرنقوی اور جسٹس جمال مندوخیل شامل ہیں۔
یاد رہے کہ چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 اگست کے فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ قابل سماعت ہونے کا معاملہ واپس جج ہمایوں دلاور کو بھجوادیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی ابتدا اس وقت ہوئی جب مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے عمران خان کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کے آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت دائر ہونے والے ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں انھیں ظاہر نہیں کیا، اس طرح وہ ’بددیانت‘ ہیں، لہٰذا انھیں آئین کے آرٹیکل 62 ون (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔
یہ ریفرنس موصول ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چار اگست 2022 کو الیکشن کمیشن کو یہ ریفرنس بھیجا جس میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کی سزا کی استدعا کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے اس ریفرنس پر کارروائی کی اور 21 اکتوبر 2022 کو دیے گئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ سابق وزیرِ اعظم نے تحائف کے بارے میں ’جھوٹے بیانات اور بے بنیاد‘ اعلانات کیے۔
الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کے آغاز کا فیصلہ دیا۔
اس فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اس ضمن میں درخواست دائر کی جس میں عمران خان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں اس کے بعد سے اس کیس (توشہ خانہ) کی سماعت کا آغاز ہوا اور رواں برس 10 مئی کو عمران خان پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔ یہ وہ دن تھا جب عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں زیر حراست تھے۔