گلستان جوہر بلاک 19 میں ریٹائرڈ سرکاری افسر کے بیٹے سید مرتضی حیدر کا قتل معمہ بن گیا، پولیس کے مطابق واردات مشکوک ہے، قتل کے بعد گھر سے شواہد مٹائے گئے ہیں، اور مقتول کو لگنے والی گولی کا خول تک غائب ہے۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 19 میں گزشتہ روز ریٹائرڈ سرکاری افسر کے بیٹے سید مرتضی حیدر رضوی کو گھر کے اندر قتل کردیا گیا تھا، اور اس پراسرار قتل کا مقدمہ شاہراہ فیصل پولیس نے مقتول کے والد محتشم عباس کی مدعیت میں درج کر لیا ہے۔
مقتول کے والد نے بیان دیا ہے کہ واردات کے وقت میں اہلیہ کے ہمراہ گیا ہوا تھا، میرا بڑا بیٹا مرتضی حیدر ایک کمرے میں جب کہ دو بیٹے دوسرے کمرے میں سو رہے تھے۔
والد نے بتایا کہ شام پونے پانچ بجے بڑے بیٹے مصطفی نے مجھے فون کر کے وارادت کی اطلاع دی، اور اس نے بتایا کہ ایک نامعلوم ملزم نے گھر میں گھس کر مرتضی کو گولی ماری اور فرار ہوگیا۔
مزید پڑھیں: ریسٹورنٹ کے باہر بھیک مانگنے پر گارڈ نے بچے کو گولی مار دی
والد نے کہا کہ میں فوری طور پر گھر پہنچا تو مرتضی مسیری پر پڑا ہوا تھا، سر سے خون نکل رہا تھا، اسے لے کر قریبی نجی اسپتال لے کر پہنچا تو ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔
مزید پڑھیں: کراچی: پولیس فائرنگ میں ہلاک عامر کا کرمنل ریکارڈ سامنے آگیا
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قتل کی یہ واردات مشکوک ہے، کیوں کہ قتل کے بعد گھر سے شواہد مٹائے گئے اور واقعہ کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔
پولیس حکام نے انکشاف کیا کہ پولیس کو قتل کے ایک گھنٹے بعد اسپتال کے ذریعے اطلاع ملی، جس کے بعد تحقیقات شروع کی گئیں تو جہاں قتل ہوا تھا وہاں کی چادریں بھی دھو دی گئی تھیں، جائے وقوعہ سے گولی کا خول تک نہیں ملا، جب کہ مقتول کا موبائل فون بھی غائب ہے اور شبہ ہے کہ کسی قریبی شخص کے پاس ہو جسے چھپایا گیا ہے۔
پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ گھر کے باہر اور اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی دیکھی گئیں، گھر کے اندر کسی شخص کے آنے یا باہر جانے کے شواہد نہیں ملے، تاہم واقعہ کی ابھی تحقیقات جاری ہیں۔