Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 اگست 2023 03:36pm

رانی پور: ملزم اسد شاہ کی حویلی سے ایک اور لڑکی کے غائب ہونے کا انکشاف

رانی پور میں 10 سالہ گھریلو ملازمہ کی تشدد کے باعث موت اور جنسی زیادتی کے کیس میں پہلے سے گرفتار ملزم اسد شاہ کی حویلی سے ایک اور لڑکی کے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

رانی پور میں 10 سالہ ملازمہ فاطمہ کی موت کے بعد مرکزی ملزم کی حویلی میں جبری مشقت کرنے والی متعدد بچیاں اور خواتین بازیاب ہوچکی ہیں، اور آئے روز نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔

ملزم اسد شاہ کی حویلی میں کام کرنے والی ایک اور بچی کے لاپتہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، جو ایک سال قبل تک حویلی میں ملازمہ کے طور پر کام کررہی تھی۔

بچی کے والدین نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 20 سالہ ثنا گرامانی ڈیڑھ سال قبل حویلی میں دی تھی، ثنا کو درگاہ رانی پور کے حوالے کیا تھا، لیکن اس کے بعد سے ہماری بچی ہمیں واپس نہیں ملی۔

20 سالہ ثنا گرامانی کے والدین نے اعلی حکام سے اپنی بیٹی کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: رانی پور: بچی سے زیادتی کی تصدیق، انفارميشن لیک ہونے پر حویلی کے مکین فرار

نگراں وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر نے نوٹس لے لیا

دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقرنے رانی پور میں لڑکی کے لاپتا ہونے پر نوٹس لیتے ہوئے کمشنر سکھر کو انکوائری کرکے فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔

نگراں وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی سکھر کو لڑکی کو بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اطلاع ملی ہے کہ لڑکی امانتاً حویلی میں رکھی گئی تھی۔

ملزم اسد شاہ ڈارک ویب کی ویڈیوز ریکارڈ کرکے بیچتا ہے

مرکزی ملزم اسد شاہ کو آج 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تو فاطمہ کے والدین کے وکیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ اطلاعات ملی ہیں اسد شاہ ڈارک ویب کا رکن ہے، یہ لوگ بچوں کے ساتھ زیادتی کی ویڈیو بنا کر اپلوڈ کرتے ہیں، اور یہ ڈارک ویب کی ویڈیوز ریکارڈ کرکے بیچتا ہے۔

مزید پڑھیں: فاطمہ کو ہمارے سامنے تشدد کر کے مارا گیا، ایک اور ملازمہ کا بیان سامنے آگیا

وکیل نے دعویٰ کیا کہ پولیس ملزم اسد شاہ کو رات کے وقت بنگلے میں رکھتی ہے، اور صبح ہوتے ہی عوام کے ڈر سے اسے تھانے لایا جاتا ہے۔

فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی زیادتی کا انکشاف

متوفی 10 سالہ فاطمہ کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ ”آج نیوز“ نے حاصل کرلی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ لاش کے ڈی کمپوزیشن کا عمل ابتدائی مراحل میں تھا، چہرے کے دائیں جانب کے حصے پر نیل کے نشانات تھے، جب کہ ناک اور کانوں سے خون ٹپک رہا تھا۔

مزید پڑھیں: رانی پور میں 10 سالہ فاطمہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم مکمل، لاش پر تشدد کے نشانات

رپورٹ کے مطابق فاطمہ کی دونوں آنکھیں سوجی ہوئی تھیں، بچی کی زبان اس کے دانتوں میں دبی ہوئی تھی، اس کی پیشانی کی دائیں جانب چوٹ کے نشانات تھے، سینے کے دائیں جانب اوپر کی طرف بھی زخموں کے نشان تھے، اور ٹیشوز کے نیچے خون بھی جمع تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی کی کمر کے درمیانی حصے میں 5 سے 2 سینٹی میٹر زخم کے نشان تھے، کمر کی نچلی جانب بھی 6 سینٹی میٹر زخم کا نشان تھا، کمر کے بائیں جانب 2 سینٹی میٹر، ہاتھ سے لیکر بازو تک 10سینٹی میٹر اور دائیں ہاتھ پر بھی 6 سینٹی میٹر کے زخم کا نشان تھا۔

رپورٹ کے مطابق فاطمہ کے بائیں ہاتھ میں سوراخ کرنے کے نشان بھی تھے، اور تمام زخم موت سے پہلے کے ہیں، بچی کے سر پر بھی چوٹیں ہیں، جبکہ رپورٹ کے مطابق بچی سے زیادتی کی گئی ہے۔

حویلی سے نہ بھاگتی تو مار دیا جاتا

اس سے قبل اسد شاہ کی حویلی میں کام کرنے والی سابقہ ملازمہ کی ویڈیوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں لڑکی نے الزام لگایا کہ اگر حویلی سے نہ بھاگتی تو مار دیا جاتا۔

مزید پڑھیں: رانی پور ملازمہ ہلاکت کیس: حویلی سے مزید 4 بچیاں بازیاب

ویڈیو میں لڑکی نے دعویٰ کیا کہ میں رانی پور کی حویلی میں ملازمت کرتی تھی اور مالکن سارا دن گھر کا کام کرواتی تھی اگر کوئی غلطی ہوجائے تو دوسرے ملازموں سے پٹواتی تھی۔

لڑکی نے مزید انکشاف کیا کہ مالکن سب ملازمین پرتشدد کرتی تھی، اور باتھ روم میں بند کر دیتی تھی، اور لڑکوں سے ہمارے بال کٹواتی تھی۔

سابقہ ملازمہ کا دعویٰ ہے کہ ایک دن مجھ سے فنائل کی بوتل گر گئی تھی تو مالکن نے مجھے خود ڈنڈوں اور وائیپر سے مارا تھا، اگر کوئی غلطی ہوجائے تو سزا کے طور پر پانی ابال کر پلاتی تھی۔

رانی پور حویلی کی سابقہ ملازمہ ہونے کی دعویدار لڑکی کا کہنا تھا کہ کام کے عیوض مہینے میں 4 ہزار روپے ملتے تھے، مالکن کے سخت تشدد سے تنگ آگئی تھی کئی بار خودکشی کرنے کا بھی سوچا تھا۔

Read Comments