تمباکو کے شعبے نے اسمگل شدہ اور غیر قانونی سگریٹوں کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت سے فوری تعاون کا مطالبہ کیا ہے جن کا مقامی مارکیٹ میں حصہ 50 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے۔
پاکستان ٹوبیکو کمپنی (پی ٹی سی) کے عہدیداروں نے اتوار کے روز ”کرنٹ ٹوبیکو ڈائنامکس“ پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ 2023-24 کی اگلی سہ ماہی میں غیر قانونی تمباکو کے شعبے کا مارکیٹ شیئر مزید 53 فیصد سے تجاوز کر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سگریٹ پر ایف ای ڈی میں 200 فیصد اضافے کے حقیقی اثرات رواں مالی سال کے دوران نظر آئیں گے۔ےترجمان پاکستان ٹوبیکو کمپنی سمیع زمان نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال جون میں قانونی سگریٹ کی صنعت کی پیداوار میں 44 فیصد کمی دیکھی گئی اور 23-2022 میں مجموعی طور پر فروخت میں 28.4 فیصد کمی واقع ہوئی۔
سمیع زمان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف دو بین الاقوامی مینوفیکچررز پر ٹریک اینڈ ٹریس کے نفاذ کے نتیجے میں باقی ماندہ غیر دستاویزی تمباکو کے شعبے پر عمل درآمد کا فقدان ہے۔ تمام مقامی مینوفیکچررز پر ٹریک اور ٹریس کا یکساں نفاذ ہونا چاہئے۔ مقامی ٹیکس چوری کرنے والے یونٹ کسانوں سے غیر دستاویزی تمباکو کی خریداری میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس اسٹیمپ کا نفاذ اب بھی ایک خواب ہے۔ اس معاملے پر تازہ ترین پیشرفت یہ ہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں مینوفیکچررز نے ٹریک اینڈ ٹریس کو عدالتوں میں چیلنج کیا ہے اور حکم امتناع حاصل کیا ہے۔ 2022 کے بعد سے اصل نفاذ کی تاریخ کے بعد سے عمل درآمد کی ڈیڈ لائن کو متعدد تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستان میں چھ مینوفیکچررز اب بھی عدالتوں میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت صحت سے متعلق انتباہ کے بغیر بھی سستے اسمگل شدہ سگریٹوں کی فروخت روکنے میں ناکام رہی ہے لیکن مانیٹرنگ صرف ان ملٹی نیشنل کمپنیوں تک محدود ہے جہاں ٹریک اینڈ ٹریس پہلے ہی مکمل طور پر نافذ کیا جا چکا ہے۔
سمیع زمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے نفاذ کے علاوہ ٹیکس دہندگان کو آگہی دی جائے کہ وہ صرف ٹیکس ادا شدہ سگریٹ خریدیں۔ اسمگل شدہ سگریٹ پر ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سستے ہیں۔
حکومت نے فروری میں 200 فیصد تک ایف ای ڈی کی بلند شرح عائد کی تھی جس سے پیداوار بہت مہنگی ہو گئی تھی، لیکن مارکیٹ پر اسمگل شدہ سگریٹس نے قبضہ کر لیا ہے جو سستے ہیں کیونکہ ان پر کوئی ٹیکس اور ڈیوٹی نہیں ہے۔
صنعت نے 85 ملین کلو گرام خام تمباکو خریدنے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ صرف 72 ملین کلوگرام حاصل کرسکا اور سپلائی کی کمی کی وجہ سے رواں سیزن میں قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی مارکیٹ کا حجم اگلی سہ ماہی میں قانونی صنعت کے حجم کو بری طرح متاثر کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی اگلے سال سے حکومتی محصولات میں بھی کمی کا خدشہ ہے۔
مالی سال 23-2022 کے لیے 180 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں تمباکو کے شعبے نے 175 ارب روپے کا حصہ ڈالا ہے۔
سمیع زمان نے مزید کہا کہ 2022-23 میں تمباکو کے شعبے سے ایف ای ڈی کی وصولی میں اضافہ ہوا ہے ، لیکن حجم تیزی سے کم ہورہا ہے۔