کسی بھی قانون سازی کے لئے بل کا آغاز حکومت یا پرائیویٹ ممبر کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ حکومت کے بل کے مسودے کی تیاری پر متعلقہ وزارت مسودہ تیار کرتی ہے جس کی تیار سے قبل یا تیاری کے بعد وفاقی کابینہ سے منظوری لی جاتی ہے اگر کابینہ چاہے تو کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی بل پر مزید غور و خوض کرکے کابینہ سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ ہاوس میں پیش کرنے کے لئے بھجوا دیتی ہے۔
بل پیش ہونے پر ایوان زیریں یا ایوان میں بالا میں متعارف بل پر بحث کروائی جاتی ہے اگر اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ چاہیں تو ہاوس کی رائے لیکر متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیتے ہیں جہاں بل پر مزید غور کیا جاتا ہے۔ قائمہ کمیٹی سے منظوری کے بعد کمیٹی چیئرمین مزید ترامیم یا بنا ترامیم کا بل رپورٹ کی صورت میں ایوان میں پیش کرتا جہاں ایوان سے اس پر پیش کرنے کی تحریک کے ساتھ منظوری تک کا عمل مکمل کیا جاتا ہے۔
پاس کردہ بل قومی اسمبلی یا سینٹ کی طرف سے پارلیمانی امور کی وزارت کو بھجوایا جاتا ہے۔
پارلیمانی امور کی وزارت یہ بل وزیراعظم آفس کو بھیجتی ہے۔
وزیراعظم آفس جس دن کوئی بل صدرکو بھجواتا ہے، 10 دن میں صدر نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر اپنے اعمال کی ذمہ داری لیں، وزارت قانون نےعارف علوی کا دعوی مسترد کردیا
صدر کو بل آئین پاکستان کی شق 75 کے تحت بھجوایا جاتا ہے۔ اور شق75(1) کے تحت صدر بل دس دن کے اندر دستخط کر دیتے ہیں یا دوبارہ غور کے لئے واپس پارلیمنٹ کو بھجوادیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بل کے معاملے میں ایک فرد نہیں بلکہ 3 سے 4 افراد ملوث ہیں، صحافی حامد میر کا تجزیہ
آرٹیکل 75(2) کے تحت اگر پارلیمنٹ کے دونوں ایوان مشترکہ اجلاس میں ترمیم کے ساتھ یا بغیر ترمیم کے منظورکرلیتے ہیں، تو صدر 10دن کے اندر توثیق نہ کریں توآرٹیکل 75(3) کے تحت یہ خود ہی قانون بن جاتا ہے۔
تاہم آرٹیکل 75(1) کے تحت منی بل صدر واپس پارلیمنٹ کو نہیں بھجواسکتے، آرٹیکل75(4) کے مطابق کوئی بھی پاس کردہ ایکٹ اس لئے غلط نہیں قراردیا جاسکتا۔