معروف صحافی اور سینئر اینکر پرسن حامد میر نے صدر عارف علوی کے بیان پر تجزیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بل کے معاملے میں ایک فرد نہیں بلکہ 3 سے 4 افراد ملوث ہیں،اور اس میں ملوث سب سویلین بھی نہیں، بہت حساس معاملہ ہے صدر کو ثبوت پیش کرنے ہوں گے۔
صدر مملکت عارف کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی بل پر دستخط کرنے کی تردید پر سینئر صحافی حامد میر نے نجی ٹی وی چینل جیو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے کہ صدر نے بیان دے دیا اور بس، معاملے میں صدر عارف علوی کو تمام ثبوت پیش کرنے ہوں گے۔
حامد میر نے کہا کہ صدر پاکستان کو ثبوت کے ساتھ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ سچ بول رہے ہیں، ورنہ پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق بن کر رہ جائے گا کہ کیسی ریاست ہے کہ جس کا سربراہ اس بل پر اعتراض اٹھا رہا ہے جس کا وہ خود سربراہ ہے۔
سینئر صحافی نے انکشاف کیا کہ اس بل کے معاملے میں 3 سے 4 افراد ملوث ہیں، اور جو لوگ ملوث ہیں ان میں سب سویلین بھی نہیں، جس سے معاملے کی حساسیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
حامد میر نے انکشاف کیا کہ صدر کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹی وی پر جب خبر چلی کہ صدر نے بلز پر دستخط کردیئے ہیں تو عارف علوی پریشان ہوگئے، جس پر ان کے عملے نے کہا کہ یہ خبر درست نہیں، بل تو واپس بھیج دیئے گئے تھے۔
حامد میر نے یہ بھی بتایا کہ صدر مملکت معاملے پر اپنے عملے کے خلاف عدالت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور انہوں نے ایک معروف قانونی ماہر اور وکیل سے مشاورت بھی کرلی ہے۔
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ اگر ان کے دستخط کے بغیر کسی بل کو قانون بنایا گیا ہے تو ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے کیونکہ یہ ریاست، آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے، تاہم ابھی صدر کا مؤقف سامنے آیا ہے جب عملے کا مؤقف سامنے آئے گا تو صورتحال واضح ہو گی۔
اس سے قبل اپنی ٹویٹ میں صدر پاکستان عارف علوی نے کہا تھا کہ میں نے آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے، میں ان قوانین سے اختلاف کرتا ہوں، اور میں نے اپنے اسٹاف سے یہ بل واپس بھیجنے کا کہا تھا، اور کہا تھا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے، لیکن عملے نے میری خواہش سے انحراف اور حکم عدولی کی۔