خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں 110 سالہ عبد الحنان اور 55 سالہ دلبر کے درمیان ہونے والی شادی کی دھوم مچی ہوئی تھی لیکن 4 روز بعد ہی علیحدگی ہوگئی۔
گرانتھلی بھوگڑمنگ کے رہائشی عبدالحنان سواتی نے چند روز پہلے ہی 55 سالہ دلبر بی بی سے چوتھی شادی کی تھی۔ جوڑے کا نکاح مقامی مسجد میں ہوا تھا جس میں حق مہر5 ہزار روپے طے پایا تھا۔
ان کے نکاح کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ جوڑے نے ولیمہ بڑے شاندار طریقے سے منایا ہے جس میں رشتہ داروں نے بھی شرکت کی تھی۔
کہانی میں نیا موڑ تب آیا جب ایک نجی میڈیا رپورٹ نے دعوی کیا کہ شادی کے چار روز بعد اہلیہ دلبر کے بیٹے انہیں ساتھ لیکر چلے گئے ساتھ گھر والوں نے جعلی نکاح ہونے کا بھی الزام عائد کردیا۔
پاکستان اسٹوریز کے مطابق دلہن کی وڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر ہونے کی وجہ سے دلہن کے بھانجے انتہائی غم وغصے کا شکار تھے۔
انہوں نے بغیر اجازت تصاویر کے شئیر کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
دلہن کے خاندان والوں کو شکوہ ہے کہ ان کی اجازت کے بغیر یہ تصاویر اور وڈیوز شئیر ہوئی ہیں۔ نکاح اور شادی کو مذاق بنایا گیا ہے۔ جس پر انہوں نے اس شادی کو برقرار نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق تھانہ شنکیاری میں خاتون کے بھانجے عبداللہ نے درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف کیا گیا کہ خالہ دلبر جان ذہنی مریضہ ہیں جس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔
بھانجے نے کہا کہ ہماری خالہ دلبر بی بی ذہنی مریضہ ہیں، گھر سے غائب ہو گئی تھی، ہماری خالہ کا علاج دماغی اسپتال میں چل رہا ہے۔
مزید کہا کہ ہم خالہ کو ڈھونڈتے رہے، سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا، ذہنی بیمار خاتون اور معمر شخص کے نکاح میں ملوث لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
درخواست گزار عبداللہ کا کہنا ہےکہ عبد الحنان اور دلبر بی بی کا نکاح جعل سازی سے ہوا ہے۔
پولیس نے کہا کہ متعلقہ کیس خلع کا کیس ہے جو عدالت سے ہی ہوسکتی ہے۔
جس کے بعد باقاعدہ جرگہ ہوا اور جرگے میں بابا عبدالخنان نے گواہوں کے رو برو طلاق دے دی۔ اس طرح بابا عبدالخنان کا چار دن بعد ایک مرتبہ پھر اپنی شریک حیات سے محروم ہوگئے۔ دونوں خاندانوں نے طلاق نامے کی خبر کو ہر قسم کے میڈیا سے دور رکھنے پر اتفاق کیا نکاح خواں قاری ارشد نے بھی طلاق کی تصدیق کی ہے۔
بابا عبدالخنان ان کا خاندان کے علاوہ دلہن اور ان کے خاندان نے طلاق کی تصدیق کی ہے تاہم مزید بات کرنے سے انکار کیا ہے۔