سائفر گمشدگی کیس میں نامزد تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو گزشتہ روز ایف آئی اے نے سائفر کیس میں اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔
شاہ محمود قریشی کو گرفتاری کے بعد ایف آئی اے ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا تھا، جہاں آج انہیں اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کو عقبی دروازے سے عدالت میں لایا گیا۔ اور ایف آئی اے حکام کی جانب سے سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کے لیے استدعا کی گئی، تاہم عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کا 1 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف مقدمہ پندرہ اگست کو سابق سیکرٹری داخلہ کی مدعیت میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر درج ہوا۔
مقدمہ ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ میں درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق ایف آئی اے ٹیم سائفر کیس میں تحقیقات کر رہی ہے، شاہ محمود نے سائفر کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی نامزد ہیں۔
مقدمے میں کہا گیا کہ سائفر کا استعمال بدنیتی سے کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود نے خفیہ دستاویزات عام کئے اور ملکی سلامتی کو داؤ پر لگایا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ نے سائفرمیں موجود اطلاعات غیرمجاز افراد تک پہنچائیں، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے مذموم مقاصد اور ذاتی فائدے کے لیے حقائق کو مسخ کیا اور دونوں نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا، مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق 28 مارچ کو بنی گالہ اجلاس میں سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی، سابق وزیراعظم نے اعظم خان کو سائفر پیغام کے مندرجات میں ہیر پھیر کرنے کو کہا، عمران خان نے قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے مذموم مقاصد کے لیے سائفر کو استعمال کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے تحت اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ واپس نہیں بھیجا اور یہ اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق سائفرٹیلی گرام غیرقانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سکیورٹی سسٹم خطرے سے دوچار ہوا، ملزمان کے ان اقدامات سے غیرملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلاواسطہ فائدہ پہنچا اور ملزمان کے ان اقدامات سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا جبکہ سابق وزیراسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین بھی تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔
ایف آئی آر میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں کےخلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگی ہے۔