موٹر وے ایم فور پر بس حادثہ میں جاں بحق ہونے والے اٹھارہ افراد کے ڈی این اے کے لیے ان کے لواحقین کے سیمپل حاصل کر لیے گئے ہیں، تمام میتیں فیصل آباد ہسپتال سرد خانہ میں رکھوا دی گئی ہیں۔
اسپتال اور ریسکیو زرائع کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے سیمپل حاصل کر لیے گئے ہیں، تمام نمونہ جات لاہور لیبارٹری بھجوا دیے گئے۔
دوسری جانب آئی جی موٹر وے پولیس سلطان علی خواجہ غفلت برتنے پر موٹروے بیٹ کمانڈر ڈی ایس پی افتخار وینس، تین انسپکٹر شہناز، محسن ، مظہر اسلام، سب انسپکٹر اختر، ارسلان، محمد تقی سمیت نو اہلکاروں کو معطل کر کے محکمانہ انکوائری اور حادثہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
حافظ آباد موٹروے ایم فور پر کراچی سے جانے والی مسافر بس میں آگ لگ گئی، جس کے باعث 18مسافر جھلس کر جاں بحق اور 15 شدید زخمی ہوگئے۔ حادثے کا مقدمہ موٹر پولیس آفیسر کی مدعیت میں درج کیا گیا، موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ ذمہ دار بس ڈرائیور مجاہد حسین ہے۔
حادثہ موٹر وے ایم فور پرپنڈی بھٹیاں کے قریب ڈیزل سے بھرے پک اپ سے خوفناک ٹکر کے باعث پیش آیا۔ جس میں اب تک 18 افراد جاں بحق اور 15 سے زائد زخمی ہوگئے۔
نجی بس کمپنی شہزاد ایکسپریس کی بس نمبر4750 E میں موٹروے ایم فور پر اچانک آگ بھڑک اٹھی، بس میں سوار مسافروں کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی، آگ لگنے سے بس مکمل طور پر جل گئی۔
آتشزدگی کی وجہ سے بس بے قابو ہو کر آگے جانے والی پک اپ سے ٹکرا گئی جس میں ڈیزل کے ڈرم لوڈ تھے، اس وجہ سے پک اپ میں بھی آگ بھڑک اٹھی۔
جس کے باعث بس میں سوار 16 افراد اور پک اپ میں دو افراد جھلس کر جاں بحق ہو گئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں.
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اورلاشوں اور زخمیوں کو تحصیل اسپتال پنڈی بھٹیاں منتقل کردیا۔
ڈپٹی کمشنر حافظ آبادعمر فاروق وڑائچ، آئی جی موٹر وے پولیس سلطان علی، خواجہ اور ڈی پی او ڈاکٹر فہد احمد نے موٹر وے ایم فور پر ہونے والے افسوس ناک حادثہ میں زخمیوں کی عیادت کے لیے تحصیل ہسپتال پنڈی بھٹیاں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے زخمیوں سے ملاقات کرتے ہوئے ان کی عیادت کی اور انہیں ہر قسم کی بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
ڈپٹی کمشنرعمرفاروق وڑائچ کے مطابق حادثے میں جاں بحق افراد کی شناخت ممکن نہیں، ڈی این سے شناخت کا عمل جاری ہے، جب کہ حادثے کے زخمیوں کی لسٹ جاری کر دی گئی ہے، شدید زخمیوں کو الائیڈ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ اس وقت 18 لاشوں کی تصدیق کرسکتے ہیں، اب تک 2 بچوں کی لاشوں کی تصدیق ہوئی ہے اور کچھ لاشیں مکمل نہیں ہیں۔
موٹر وے پولیس نے حادثہ کی تحقیقات کا آغازکردیا ہے، جس میں کوچ ڈرائیور اور موٹروے پولیس دونوں کو غفلت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
آئی جی موٹر وے سلطان علی خواجہ نے متعلقہ بیٹ کمانڈر اور نائٹ شفٹ پٹرولنگ افسران کو معطل کردیا گیا ہے، اور کہا ہے کہ حادثہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
سلطان علی خواجہ کا کہنا ہے کہ محکمانہ کارروائی کے لئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، کمیٹی 24 گھنٹوں کے اندر حادثہ کی رپورٹ جمع کروائے گی۔
دوسری جانب ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے میں بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے، 1122 کے رضاکاروں نے جلی ہوئی لاشوں کو بس سے نکالا، اور اب بس کی کولنگ کا عمل جاری ہے، حادثے کے بعد بند ہونے والی موٹر وے بھی ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی ہے۔
بس میں سوار عینی شاہدین کا کہنا ہے بس موٹروے پر تیز رفتاری کے ساتھ جارہی تھی کہ اچانک آگ بھڑک اٹھی ڈرائیور نے بس کی رفتار کو کم کرنے کی کوشش کی تو آگ مزید بھڑک گئی۔
مزید کہا کہ بس کے آگے ایک وین جارہی تھی اس میں تیل کے ڈرم موجود تھے بس میں پہلے ہی آگ لگی ہوئی تھی، جیسے ہی بس اس وین سے ٹکڑائی تو آگ نے شدت اختیار کرلی۔
ریسکیو حکام کے مطابق مسافر بس میں آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی، مسافر بس کراچی سے اسلام آباد جا رہی تھی۔ جس میں تقریبا 40 افراد سوار تھے۔
اطلاعات کے مطابق صرف دس کے قریب افراد ہنگامی دروازے سے نکل سکے ہیں، بس کراچی اور اسلام اباد کے درمیان چلنے والی لگژری بسوں میں سے ایک تھی۔ آگ نصف شب کے بعد لگی جب بیشتر مسافر سو رہے تھے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بس کافی دیر تک شعلوں میں گھری رہی۔ ریسکیو عملہ پہنچنے کے بعد بھی آگ پر فوری قابو نہ پایا جا سکا۔
حادثہ کے فوری بعد ڈپٹی کمشنرحافظ آباد عمر فاروق وڑائچ کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122، اسسٹنٹ کمشنر پنڈی بھٹیاں جائے حادثہ پر پہنچ گئے۔
ایم ایس ڈاکٹر اطہر مجید کی سر براہی میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل ٹیم نے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی۔ ریسکیو زرائع کے مطابق حادثہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔
زخمیوں میں عمر فیصل آباد،عالیہ عمر فیصل آباد، امداد خیر پور، ساجد کراچی، صابر کراچی، ناظر کراچی، عبیرہ جلالپور بھٹیاں، مصفیہ جلاپور بھٹیاں، عثمان ملتان، گلزار ملتان، امتیاز اور زیشان و غیرہ شامل ہیں۔