پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین سعود شکیل ٹیسٹ کی فارم ون ڈے میں بھی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف ون ڈے ڈیبیو پر اچھی کارکردگی نہ دکھا سکا تھا، اب ٹیسٹ کا تجربہ ون ڈے میں بھی استعمال کرکے پاکستان کی فتح میں اپنا کردار ادا کروں گا۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بیٹر سعود شکیل اپنے ٹیسٹ کیریئر میں اب تک کئی اہم سنگ میل عبور کرچکے ہیں، وہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلے بیٹر ہیں جنہوں نے اپنے پہلے سات ٹیسٹ میچوں میں ہر ایک میچ میں نصف سنچری ضرور بنائی ہے۔
سعود شکیل نے ٹیسٹ کرکٹ میں انوکھا عالمی اعزاز اپنے نامکرلیا
سعود شکیل کی شاندار ڈبل سنچری، گال ٹیسٹ پر پاکستان کی گرفتمضبوط
سعود شکیل نے ڈبل سنچری بنانے کے بعد کئی ریکارڈز اپنے نامکرلیے
کوئی بھی پاکستانی بیٹر پہلے 7 ٹیسٹ میچوں کا اختتام ان سے بہتر بیٹنگ اوسط پر نہیں حاصل کرسکا ہے جو 87.50 ہے۔
یہی نہیں سعود شکیل کے 208 رنز ناٹ آؤٹ نے اس سال جولائی میں سری لنکا کے خلاف گال ٹیسٹ کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جو سری لنکا میں کسی بھی پاکستانی کا سب سے بڑا انفرادی اسکور بھی ہے۔
سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں میں سعود شکیل نے اپنی بیٹنگ کی خوب جھلک دکھائی اور ان کی ڈبل سنچری نے یہ ثابت کردیا کہ وہ صورتحال کے اعتبار سے خود کو کس خوبی سے ڈھال لیتے ہیں۔ اس اننگز میں ایک موقع پر ان کا اسکورنگ ریٹ 100 گیندوں پر 80 رنز کے لحاظ سے تھا، اس سیریز میں انہوں نے 3 اننگز میں 58 کے اسٹرائیک ریٹ سے 295 رنز اسکور کیے۔
اس شاندار کارکردگی کی وجہ سے سعود شکیل 16 ماہ بعد دوبارہ ون ڈے انٹرنیشنل میں واپس آگئے ہیں۔ جب انہوں نے دو سال قبل انگلینڈ کے خلاف ون ڈے ڈیبیو کیا تھا اس وقت وہ ٹیسٹ نہیں کھیلے تھے لیکن اب انہیں یقین ہے کہ 7 ٹیسٹ میچوں کا تجربہ انہیں ون ڈے انٹرنیشنل میں کام آئے گا۔
27 سالہ سعود شکیل پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میرے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ میں اپنی موجودہ بیٹنگ فارم کو کام میں لاؤں، جب میں نے ون ڈے ڈیبیو کیا تھا میں نے ٹیسٹ نہیں کھیلا تھا، ٹیسٹ ایک مشکل فارمیٹ ہے اس کے مقابلے میں ون ڈے اور ٹی 20 نسبتاً آسان ہیں، ٹیسٹ کرکٹ نے مجھے کھلاڑی بننے میں مدد دی ہے اور اب مجھ میں خود اعتمادی بڑھی ہے جو ون ڈے میں میرے کام آئے گی۔
سعود شکیل نے آف سیزن میں ٹیسٹ سیریز سے قبل اپنے اسٹروکس پر کام کیا تھا، کراچی میں انہوں نے اپنے سوئپ شاٹس کو مزید پختہ کرنے پر کام کیا۔ اس کے علاوہ اسپن بولنگ پر مختلف شاٹس کو اس خیال سے بہتر کیا کہ اسکورنگ کی رفتار تیز رکھنی ہے۔
سعود شکیل کا کہنا ہے جب میں سری لنکا آ رہا تھا تو میرے ذہن میں یہ پلان خاص طور پر موجود تھا کہ مجھے کس طرح بیٹنگ کرنی ہے اور اس میں یہ بات خاص کر شامل تھی کہ میری اپروچ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے مختلف ہونی چاہیے۔ گیم پلان سپورٹ اسٹاف نے مہیا کردیا تھا جو مثبت اور جارحانہ برانڈ سے متعلق تھا اور یہ میری تیاریوں سے بھی مطابقت رکھتا تھا لہٰذا ہر چیز میرے لیے اچھی رہی ہے۔
سعود شکیل کہتے ہیں کہ میں نے ذہنی طور پر اپنی اپروچ تبدیل نہیں کی ہے ۔ اگر ہم سوئپ کی بات کریں تو میں آف اسپنرز کے خلاف اسے کھیلنے کی تیاری کرچکا ہوں اوراب میچوں میں بھی اس کے لیے تیار ہوں۔
سعود شکیل کا کہنا ہے کہ ون ڈے کرکٹ مختلف تقاضہ کرتی ہے جس طرح یہ فارمیٹ آگے بڑھا ہے میں بھی ان تقاضوں کے مطابق اپنی منصوبہ بندی کروں گا اور جو کچھ بھی میں نے سیکھا ہے اسی کے مطابق اپنی مہارت کو بروئے کار لاؤں گا۔