ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریئس نے بھارتی ریاست گجرات کو ادوایت کیلئے ”مستقبل کا مکّہ“ قرار دے دیا۔
ٹیڈروس گیبریئس نے ہفتے کو جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ اب سے چند سال بعد گجرات روایتی ادویات کا مکّہ بن جائے گا۔ جو منفرد ہے اور بہت اہم بھی‘۔
ڈبلیو ایچ او نے جی 20 پریذیڈنسی کے تعاون سے “ گلوبل انیشی ایٹو ڈیجیٹل ہیلتھ“ پروگرام شروع کیا ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے گاندھی نگر میں ”جی 20 وزرائے صحت کے اجلاس“ سے خطاب کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ جی آئی ڈی ایچ ایک مربوط قدم ہے جو کاوشوں اور بہترین طریقوں کو یکجا کرکے صحت کی دیکھ بھال میں مساوات کو فروغ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اخلاقیات، پالیسی اور نظم و نسق کو اہمیت دیتے ہوئے مصنوعی ذہانت کی شمولیت کے ساتھ ہماری کوششوں کو وسعت دے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ پروگرام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہے‘۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈی جی نے کہا کہ ’عالمی ادارہ صحت، صحت کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز کے استعمال کے لیے پرعزم ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی میڈیسن اور اے آئی جیسی ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجیز کی طاقت نے گزشتہ دو دہائیوں میں پوری دنیا میں نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ’صحت کی دیکھ بھال میں شدید رکاوٹوں کے دوران ٹیکنالوجی کا ممکنہ اور کامیاب نفاذ عالمی وبا کورونا کے دوران ٹیلی میڈیسن کے استعمال کی صورت میں واضح تھا۔’
گیبرئیس نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ ’پینڈامک ایکارڈ‘ کو حتمی شکل دینے کے عمل کو تیز کریں تاکہ اسے اگلے سال منعقد ہونے والی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں اپنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورانا نے ہم سب کو ایک اہم سبق سکھایا ہے کہ جب صحت خطرے میں ہوتی ہے تو سب کچھ خطرے میں ہوتا ہے۔ دنیا وبائی مرض کے دردناک سبق سیکھ رہی ہے’۔