سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر جسٹس منصورعلی شاہ نے تحریری نوٹ جاری کردیا۔ جس میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سولہ مئی کی سماعت سے قبل بھی چیف جسٹس کو بنچ پر تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔
تحریری نوٹ میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی آئندہ تاریخ مقرر نہیں جبکہ نیب ترمیمی کیس مقرر ہوگیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی معطلی کا حکم محض عبوری نوعیت کا ہے، قانون درست قرار پایا تو اس کا اطلاق نفاذ کی تاریخ سے ہوگا نہ کہ عدالتی فیصلے کے دن سے۔
نوٹ میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آئینی قرار پایا تو نیب کیس سننے والا بنچ غیرقانونی تصور ہوگا۔
مزید پڑھیں
صدرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ بلز پردستخط کردیے، دونوںقوانین میں ترمیم نافذ
ڈی سی اسلام آباد اورایس ایس پی آپریشنز پرفردجرم کیلئے 28 اگست کیتاریخ مقرر
انہوں نے مزید لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی موجودگی میں نیب ترمیمی کیس فل کورٹ کو سننا چاہیے، ایکٹ کے مطابق آرٹیکل 184/3 کے مقدمات کیلئے چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی بنچ تشکیل دے گی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ نئے قانون کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق مقدمات کم ازکم 5 ممبر زبنچ سنے گا، میری رائے ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فیصلے تک 184/3 کے مقدمات نہ سنے جائیں۔