نامزد چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے کہا ہے کہ آئین کی پامالی سنگین غداری میں شمارہوتی ہے، جڑانوالہ میں پاکستان کے آئین اور قانون کو پامال کیا گیا، گمراہوں کے بے ہنگم ہجوم نے متعدد گرجا گھروں اورمسیحی آبادی کے مکانوں کوجلایا، واقعے کا جان کر مجھے بطور ایک مسلمان، پاکستانی اورانسان دلی صدمہ اور دکھ پہنچا۔
جڑانوالہ کے دورے کے بعد جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہر مسلمان کا فریضہ ہے کہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کی جان ومال، جائیداد اور عبادت گاہوں کی حفاظت کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گرجا گھروں پرحملہ کرنے والوں نے قرآن پاک کے احکامات کی خلاف ورزی کی، اسلامی شریعت کی اس خلاف ورزی کو کسی بدلے یا انتقام سے جواز نہیں دیا جا سکتا، قومی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کی گئی ہے، کسی کے مذہبی جذبات کو مجروع کرنے کی سزا دس سال قید اور جرمانہ ہے، متاثرین کو پہنچنے والے نقصان کی ہر ممکن تلافی کی جائے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی کے لیے جڑانوالہ پہنچ گئے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کرسچن کالونی کا دورہ کیا اور متاثرین سےملاقات کی۔
انہوں نے قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے بعد شہرمیں گرجا گھر اور گھرجلائے جانے کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ مکانات اورگرجا گھروں کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
مقامی انتظامیہ کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو واقعہ اور متاثرین کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے متاثرین سے گفتگو کی اور ان کو ہر قسم کے انصاف کی فراہمی اور مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بطور مسلمان، پاکستانی اور انسان انھیں ان واقعات سے دلی صدمہ پہنچا اور شدید دکھ ہوا ہے۔
جسٹس قاضی فائز نے صحافیوں کے ساتھ اپنا ایک تحریری بیان شیئر کیا۔ جس میں لکھا ہے کہ عیسیٰ نگر میں گمراہوں کے ایک بے ہنگم ہجوم نے متعدد گرجا گھر اور مسیحی آبادی کے مکانات جلائے اور برباد کیے۔
نوٹ میں اس بات زور دیا گیا کہ مسلمانوں کو مسیحی برادری سے احترام سے پیش آنا چاہیے۔ مزید لکھا کہ ان حملوں سے بانی پاکستان محمد علی جناح کی غیر مسلموں کو دی گئی ضمانتوں کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 اور 295 اے کے تحت مذہبی مقامات اور علامات کو نقصان پہنچانا جرم ہے، اس پر قید اور جرمانے کی سزائیں ہیں۔
جڑانوالہ سانحہ میں 19 گرجا گھروں اور 86 مکانات کو توڑ پھوڑ کے بعد جلایا گیا ہے۔ اس دورے کے دوران قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں۔
واضح رہے کہ قاضی فائز عیسیٰ 17 ستمبر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد اگلے چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔