بھارت کی جانب سے21 اگست تک روزانہ کی بنیاد پر پانی چھوڑے جانے کی اطلاعات کے پیش نظر دریائے ستلج سے ملحقہ قریبی بستیوں کو خالی کروایا جانے لگا، متعدد حفاظتی بند ٹوٹنے اور بستیاں زیرآب آنے کا خطرہ برقرار ہے۔
نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے کہ قصور میں 35 سال بعد پانی آیا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ چلڈرن اسپتال میں مخیر حضرات نے بہت اچھا کام کیا، سیلاب کی صورتحال سے باخبر ہیں، سیلاب سے بچاؤ کےلیےبہترین حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے، تیاری نہ ہوتی توبہت سارے گاؤں پانی میں بہہ جاتے۔
محسن نقوی نے متاثرہ علاقوں کو دوہرہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پنجاب کے اسپتالوں میں ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں، اسپتالوں کی بہتری کے لیے کام کررہے ہیں، مل کرکام کریں گے تو ہہتر نتائج برآمد ہوں گے۔
بورے والا میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی جس کے باعث انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا۔ میپکو، محکمہ ٹیلی فون سمیت دیگراداروں کو تنصیبات محفوظ بنانے کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے محکمہ خوراک اور پاسکو کو گندم محفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کے ساتھ ہی محکمہ زراعت، لائیواسٹاک کو جانوروں کے چارے کا انتظام کرنے کا حکم دیا ہے۔
ستلج میں سیلاب کی خطرناک صورتحال کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر امتیاز احمد کھچی نے کہا کہ ریسکیو اہلکاروں اور موٹر بوٹس کی تعداد بڑھا دی گئی ہے، 12 پوائنٹس پر20 موٹر بوٹس اور60 ریسکیو اہلکار تعینات ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق 6 موٹر بوٹس اور18ریسکیو اہلکار دوسرے اضلاع سے لیے ہیں، خطرناک سیلابی ریلے سے 100 سے زائد دیہات متاثرہ ہونے کا خطرہ ہے۔
دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح 23 فٹ تک بلند اور بہاؤ دو لاکھ 78 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔
تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کی سطح 12 فٹ اور فتح محمد پوسٹ کے مقام پر سطح 15 فٹ تک پہنچ گئی۔ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں 80 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔
ہیڈ اسلام کے مقام پر 21 اگست سے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارت کی جانب سے 21 اگست تک روزانہ کی بنیاد پر پانی چھوڑے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ترجمان کے مطابق دریائے ستلج سے ملحقہ انتہائی قریبی بستیوں کو خالی کروایا جارہا ہے۔ ملحقہ اضلاع کی انتظامیہ کو فوڈ، شیلٹرز، ادویات، بوٹس اور دیگر اشیائے ضروریہ فراہم کی جا رہی ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریاﺅں اور ندی نالوں میں نہانے پر پابندی ہے، انتظامیہ دفعہ ایک سو چوالیس کے نفاذ کو یقینی بنائے۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے قصور کے سیلابی علاقے کا دورہ کیا، اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او قصور نے وزیراعلی کو سیلاب کے متعلق بریفینگ دی۔
سیکرٹری محکمہ ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر کی جانب سے ریسکیو آپریشن کی بریفنگ دی گئی۔ اس وقت دریائے ستلج قصور میں 69 ریسکیو بوٹ و آپریٹر 240 ریسکیور کیساتھ متعین ہیں۔
سیلابی علاقے میں اہم مقامات پر ریسکیو بوٹ کیساتھ خصوصی پوسٹیں بنائی گئی ہیں۔ پتن پوسٹ، چندا سنگھ، تلوار پوسٹ، بھیکی ونڈ، باقر کے، بھیڈیاں عثمان والا، رتنے والا، منڈی عثمان والا، کوٹلی فتح محمد میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دن قصور کے سیلابی علاقہ سے 5578 لوگوں کا انخلاء کیا گیا۔