رانی پورمیں بااثر پیر کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ ملازمہ مبینہ جنسی زیادتی اور تشدد سے جاں بحق ہونے والی فاطمہ فرڑو کی قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔ مرکزی ملزم کی نشاندہی پر فاطمہ کا علاج کرنے والے ڈسپنسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ کو پوسٹ مارٹم کے دوران بچی کی لاش پر تشدد کے نشانات ملے ہیں، مقتولہ بچی کے گلے پیٹ اور بازوؤں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔
بچی کی لاش سے لئے گئے اجزا ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری بھیجے جائیں گے، لیبارٹری سے اجزا کی رپورٹ ایک ہفتے سے ایک ماہ کے درمیان موصول ہوگی۔
فاطمہ کا پوسٹ مارٹم مکمل کرنے اور اعضا کے نمونے حاصل کرنے کے بعد بچی کی لاش کو دوبارہ دفنا دیا گیا۔
پوسٹ مارٹم کرنے والی میڈیکل ٹیم میں سپرنٹنڈنٹ پی ایم سی نواب شاہ ،کراچی کےدو ارکان سمیت ڈی ایچ او نوشہروفیروزاور اسد علی کلھوڑوشامل تھے۔
پوسٹ مارٹم کی رپورٹ 3 دن میں جاری کردی جائے گی۔
ڈاکٹرزکی ٹیم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی میں پوسٹ مارٹم کیا۔ بتایا گیا ہے کہ فاطمہ کی لاش نارمل حالت میں تھی۔
خانواہن میں فاطمہ کی قبرکشائی کیلئے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔ قبر کے احاطے کو ٹینٹ لگا کرکورکیا گیا تھا جبکہ قبرستان کے اطراف پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔
بیٹی کی قبرکشائی کے دوران والد کے آبدیدہ ہوجانے پر قریب موجود افراد نے انہیں دلاسہ دیا۔
اس دوران میڈیا کے افراد کو قریب نہیں آنے دیا گیا۔
اس سے قبل قبرکشائی کیلئےتشکیل دیے جانے والے 3 رکنی میڈیکل بورڈ میں مزید دو ڈاکٹرزکا اضافہ کیا گیا تھا۔
بچی کو بغیر پوسٹ مارٹم کے سپردخاک کر دیا گیا تھا۔
تازہ ترین اپ ڈیٹس کے مطابق پولیس نے ملزم اسد شاہ سے تفتیش کے بعد رانی پور اسپتال کا ڈسپنسرگرفتارکرلیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ڈسپنسر امتیاز میراسی کو گرفتار کر کے نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ امتیاز فاطمہ کا گھر پرعلاج کرتا تھا۔
ایف آئی آر میں نامزد ملزم اسد شاہ نے پولیس کو بتایا کہ رانی پور سرکاری اسپتال کا ڈسپنسر علاج کیلئے آتا رہا تھا۔
تین روز قبل ”آج نیوز“ نے رانی پور میں ہونے والے اس دلسوز واقعے کی خبر سب سے پہلے دی تھی، جس میں انکشاف کیا گیا کہ بااثر پیر کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ ملازمہ تشدد کے باعث جاں بحق ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: فاطمہ کو ہمارے سامنے تشدد کر کے مارا گیا، ایک اور ملازمہ کا بیان سامنے آگیا
خبر نشر ہونے کے بعد انتطامیہ حرکت میں آئی اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں، جب کہ متوفی بچی کے والدین کے بیانات کی روشنی میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔
واقعے کا مرکزی ملزم اسد شاہ کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے، پولیس کی درخواست پرعدالت نے قبر کشائی کی اجازت دی۔
دوسری جانب گزشتہ روز حویلی میں کام کرنے والی ایک اور سابقہ ملازمہ کی ویڈیوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ اگر حویلی سے نہ بھاگتی تو مار دیا جاتا۔
مزید پڑھیں: رانی پور ملازمہ ہلاکت کیس: حویلی سے بھاگنے والی ایک اور لڑکی کے انکشافات
ویڈیو میں لڑکی نے دعویٰ کیا کہ مالکن سارا دن گھر کا کام کرواتی تھی اگر کوئی غلطی ہوجائے تو دوسرے ملازموں سے پٹواتی تھی۔ کام کے عوض مہینے میں 4 ہزار روپے ملتے تھے، مالکن کے سخت تشدد سے تنگ آگئی تھی کئی بار خودکشی کرنے کا بھی سوچا تھا۔