رانی پور میں پیر اسد شاہ کے گھر سے بھاگی ہوئی ایک اور ملازمہ ثانیہ نے بیان دیا ہے کہ فاطمہ کو ہمارے سامنے تشدد کر کے مارا گیا، پیرنی نے فاطمہ تک کو پانی نہیں دیا۔
رانی پور میں پیر کے گھر میں ملازمت کرنے والی بچی کے معاملے میں مزید انکشافات سامنے آگئے، حویلی سے بھاگی ایک اور بچی نے دعوی کیا ہے کہ فاطمہ کو اس کے سامنے تشدد کر کے مارا گیا۔
سید اسد شاہ کے حویلی سے بھاگ کر ایک اور بچی ثانیہ فرڑو گھر پہنچ گئی ہے، جس میں فاطمہ کی موت کے حوالے سے اہم بیان دیتے ہوئے بتایا کہ فاطمہ کو ہمارے سامنے تشدد کر کے مارا گیا، پیرنی نے فاطمہ کا پانی تک بند کردیا تھا۔
ملازمہ ثانیہ فرڑو کا کہنا ہے کہ حویلی کے تمام ملازمین پر تشدد ہوتا ہے، مجھ پر بھی بھی تشدد کیا گیا۔
اس سے قبل اسد شاہ کی ایک اور سابقہ ملازمہ کی ویڈیوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ میں رانی پور کی حویلی میں ملازمت کرتی تھی اور مالکن سارا دن گھر کا کام کرواتی تھی اگر کوئی غلطی ہوجائے تو دوسرے ملازموں سے پٹواتی تھی۔
مزید پڑھیں: رانی پورمیں بچی کی قبرکشائی پر تنازعے کے بعد 4 پولیس اہلکار تعینات، میڈیکل بورڈ قائم
لڑکی نے مزید انکشاف کیا کہ مالکن سب ملازمین پرتشدد کرتی تھی، اور باتھ روم میں بند کر دیتی تھی، اور لڑکوں سے ہمارے بال کٹواتی تھی۔
سابقہ ملازمہ کا دعویٰ تھا کہ ایک دن مجھ سے فنائل کی بوتل گر گئی تھی تو مالکن نے مجھے خود ڈنڈوں اور وائیپر سے مارا تھا، اگر کوئی غلطی ہوجائے تو سزا کے طور پر پانی ابال کر پلاتی تھی۔
رانی پور حویلی کی سابقہ ملازمہ ہونے کی دعویدار لڑکی کا کہنا تھا کہ کام کے عوض مہینے میں 4 ہزار روپے ملتے تھے، مالکن کے سخت تشدد سے تنگ آگئی تھی کئی بار خودکشی کرنے کا بھی سوچا تھا۔
واضح رہے کہ 16 اگست کو خیرپور میں واقعہ پیش آیا، جہاں بااثر پیر کی حویلی میں 10 سالہ بچی فاطمہ پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئی، بچی کی لاش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی میں بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح تھے۔
بچی کو پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی دفن کردیا گیا، اور پولیس نے جاں بحق بچی کا میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کروائے بغیر ہی کیس داخل دفتر کردیا۔
ابتدا میں بچی کے والدین نے بیان دیا کہ ان کی بیٹی مرشد کے گھر میں کام کرتی تھی، اور غربت کی وجہ سے وہ خود اپنی بچی کو وہاں چھوڑ کر آئے تھے۔
متوفی فاطمہ کے والدین نے کہا کہ ہماری بچی 3 روز سے بیمار تھی اور بیماری کے باعث وہ فوت ہوگئی ہے۔
تاہم اب پولیس کی کارروائی کے بعد بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ بچی تشدد سے جاں بحق ہوئی ہے، بچی کے ورثاء نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج بھی کیا۔