Aaj Logo

شائع 18 اگست 2023 02:23pm

کم عُمر پی ٹی آئی کارکن ارسلان کے 3 برتھ سرٹیفکیٹس سامنے آگئے

تحریک انصاف کے کارکن ارسلان کے والد کی ہلاکت کے بعد ارسلان کے 3 برتھ سرٹیفکٹس کی کاپی منظرعام پر آگئی ہے۔

تحریک انصاف کے 14 سالہ کارکن ارسلان کے 3 برتھ سرٹیفکٹ کی کاپی منظر عام پر آگئی ہے، جس کے مطابق ایک برتھ سرٹیفکیٹ میں ارسلان کی تاریخ پیدائش 24 جولائی 2010 ہے۔

ارسلان کے دوسرے برتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق اس کی تاریخ پیدائش 24 جولائی 2006 ہے، اور تیسرے برتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق ارسلان کی تاریخ پیدائش 24 جولائی 2003 ہے۔

مزید پڑھیں: ارسلان کے والد کی وفات پولیس تشدد سے نہیں ہوئی، پروپیگنڈہ حقائق کے برعکس ہے، پولیس

واضح رہے کہ 14 اگست سے سوشل میڈیا پر کچھ صحافی اور یوٹیوبر ایک واقعے کی تفصیل شیئر کر رہے ہیں جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ لاہور میں 14 سالہ ارسلان نسیم کو ضمانت کے باوجود پولیس نے دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی ہے۔

سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ گھر سے لڑکا برآمد نہ ہونے پر اس کے والد کو حراست میں لیا گیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: پولیس حراست سے فرار ملزم نے تیسری منزل سے چھلانگ لگادی

سوشل میڈیا پر دی جانے والی غیر مصدقہ خبر کے مطابق ان کے والد محمد نسیم کو پولیس نے مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا اور ہارٹ اٹیک سے ان کی موت واقع ہو گئی تاہم پولیس نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ان خبروں کی تردید کی ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کی تردید

قلعہ گجر سنگھ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران علی ناصر رضوی نے کہا کہ چودہ سالہ ارسلان رفیق 1271/23 کے مقدمہ میں ڈیڑھ ماہ جیل میں رہنے کے بعد 9 اگست کو ضمانت پر رہا ہوا۔

انھوں نے کہا کہ ارسلان 10 مئی کو درج ہونے والے دوسرے مقدمے میں بھی مطلوب تھا، حکمنامہ طلبی کے ذریعے اسے طلب کیا گیا لیکن ارسلان پیش نہیں ہوا، 10 اور 11 اگست کی رات کو حکمنامہ طلبی کیلئے اس کے گھر پولیس گئی لیکن وہاں تالا لگا ہوا تھا۔

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرف سے ارسلان کے والد پر کوئی تشد نہیں کیا گیا اور نہ ہی ارسلان کے والد کی وفات پولیس تشدد سے ہوئی ہے۔ پولیس نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم سے رجوع کر لیا ہے۔

Read Comments