فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ جڑانوالہ کیس میں 116 ملزمان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد میں سانحہ جڑانوالہ کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں 116 ملزمان کو پیش کیا گیا، تمام ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے تمام ملزمان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ڈیوٹی جج راجہ ضمیر شاہد نے جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
اس سے قبل جڑانوالہ چرچ جلانے کے واقعے میں ملوث مزید 30 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد تعداد 158 ہوگئی۔
جڑانوالہ پرتشدد ہنگاموں کے بعد اب معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئےہیں۔
خوف سے اپنے گھر بار چھوڑ کر جانے والے مسیحی برادری کے لوگ اپنے گھروں میں واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔
توہین مذہب کے مبینہ واقعے پرہنگامے، جلاؤگھیراؤ کرنے پر مزید 30 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 158 ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واقعات میں 19 چرچ نذر آتش کئے گئے۔
توہین مذہب کے مبینہ واقعہ پر ہنگاموں کے بعد جڑانوالہ میں تیسرے روز بھی امن وامان برقرار رکھنے کے لئے رینجر اور پولیس کا گشت جاری ہے۔اور شہر میں حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ جب کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے مبینہ واقعے میں نامزد دونوں ملزمان کو گرفتار کیا جاچکاہے۔
شہر میں مارکیٹیں معمول کے مطابق کھلنے لگی ہیں، ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بحال ہوگئی ہے، اور مسیحی برادری کے گھر چھوڑ کر جانے والے لوگ واپس آرہے ہیں۔
مزید پڑھیں: جڑانوالہ میں گرجا گھر اور مکانات نذرآتش ہونے کے بعد 100 افراد گرفتار
جڑانوالہ واقعہ، یہ جناح کا پاکستان نہیں ہے
جڑانوالہ واقعہ افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے، آرمی چیف
دوسری جانب جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں نقصانات کی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے، جس کے مطابق جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں 19 چرچ چلائے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے مظاہروں میں 86 مکانات کی توڑ پھوڑ کرکے جلایا گیا، کرسچین کالونی میں 2 چرچ اور 29 مکانات کی تو پھوڑ اور جلایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق عیسی نگری میں 3 چرچ جلائے، 40 مکانات کو نقصان پہنچایا گیا، چک 240 گ ب میں 2 چرچ جلائے، 12 مکانات کونقصان پہنچایا، چک 238 گ ب میں 2 چرچ جلائے،5 مکانات کو نذر آتش کیا گیا، چک 126 گ ب میں 4 چرچ محلہ فاروق پارک اورمہارانوالہ میں 2،2 چرچ نذر آتش کیے گئے۔
سپریم کورٹ میں واقعے پر نوٹس کیلیے متفرق درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں عدالت عظمیٰ سے جڑانوالہ واقعے پر نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست اقلیتی رہنما سیمیول پیارے نے دائر کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ جڑانوالہ میں 16 اگست کو مذہبی اوراق سمیت چرچ جلائے گئے، سپریم کورٹ جڑانوالہ واقعے پر نوٹس لے۔
واضح رہے کہ متفرق درخواست سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس میں جمع کرائی گئی ہے۔