امریکی محکمہ انصاف نے بتایا ہے کہ ستمبر 2020 میں اُس وقت صدارت کے عہدے پر فائز ڈونلڈ ٹرمپ کو دھمکی آمیزخط بھیجنے والی خاتون کو 22 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
برطانوی خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاسکل سیسیل ویرونیک فیریئر 55 سالہ خاتون کینیڈا اور فرانس دونوں ممالک کی شہریت رکھتی ہے اوراس نے اپنے جرم کا اعتراف رواں سال کے آغاز میں خود کیا تھا۔
جمعرات 17 اگست کو امریکی محکمہ انصاف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خاتون نے وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکساس اسٹیٹ کے قانون نافذ کرنے والے 8 اہلکاروں کو زہر آلود ’رائسن‘ سے بھرے خطوط بھیجے تھے۔
حکام نے زہریلے مواد سے بھرے خط کا لفافہ متعلقہ پتے تک پہنچنے سے پہلے ہی ضبط کرلیا تھا۔ یہ خط وائٹ ہاؤس کے پتے پر صدرٹرمپ کو بھجوایا گیا تھا۔
اس لفافے میں زہر آلود مواد رائسن موجود تھا جسے ارنڈی کی پھلیوں سے تیارکیا جاتا ہے، رائسن کی معمولی سی مقداربھی سونگھنے، نگلنے یابذریعہ انکشن لگانے سے جسمانی اعضاء ناکارہ ہو جاتے ہیں۔
خط میں موجود مواد کو ٹیسٹ کیا گیا تھا جس کے بعد اس میں رائسن کی موجودگی کی تصدیق کی گئی تھی۔
پاسکل فیریئرر کو دو روز بعد بفیلو اور فورٹ ایری، اونٹاریو کے درمیان کینیڈا اور امریکہ کی سرحد پر گرفتارکیا گیا تھا، استغاثہ کے مطابق خاتون نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ستمبر 2020 میں کینیڈین صوبے کیوبیک میں اپنی رہائش گاہ پر رائسن خود بنایا تھا۔